مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 475

ناپسند شوہر سے طلاق حاصل کی جاسکتی ہے

راوی:

عن ابن عباس : أن امرأة ثابت بن قيس أتت النبي صلى الله عليه و سلم فقالت : يا رسول الله ثابت بن قيس ما أعتب عليه في خلق ولا دين ولكني أكره الكفر في الإسلام فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أتردين عليه حديقته ؟ " قالت : نعم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اقبل الحديقة وطلقها تطليقة " . رواه البخاري

حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ثابت ابن قیس کی بیوی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ثابت ابن قیس پر مجھے غصہ نہیں آتا اور نہ میں ان کی عادات اور ان کے دین میں کوئی عیب لگاتی ہوں لیکن میں اسلام میں کفر یعنی کفران نعمت یا گناہ کو پسند نہیں کر سکتی، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم ثابت ابن قیس کا باغ جو انہوں نے تمہیں مہر میں دیا ہے) ان کو واپس کر سکتی ہو؟ ثابت کی بیوی نے کہا کہ ہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر ثابت سے فرمایا کہ تم اپنا باغ لے لو اور اس کو ایک طلاق دیدو ( بخاری)

تشریح :
ثابت ابن قیس کی بیوی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں اپنے شوہر سے اس لئے جدائی اختیار کرنا نہیں چاہتی کہ وہ بد اخلاق ہیں یا ان کی عادات مجھے پسند نہیں ہیں یا یہ کہ ان کے دین میں کچھ نقصان ہے بلکہ صورت حال یہ ہے کہ مجھے ان سے محبت نہیں ہے اور وہ طبعی طور پر مجھے ناپسند ہیں لیکن بہرحال وہ میرے شوہر ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں ان کے تئیں میری طرف سے کوئی ایسی حرکت نہ ہو جائے جو اسلامی حکم کے خلاف ہو مثلا مجھ سے کوئی نافرمانی ہو جائے یا ان کی مرضی کے خلاف کوئی فعل سرزد ہو جائے تو ایسی صورت میں گویا کفران نعمت یا گناہ ہوگا جو مجھے گوارہ نہیں ہے اس لئے میں کیوں نہ ان سے جدائی اختیار کر لوں۔
کہا جاتا ہے کہ ثابت ابن قیس بہت بد صورت تھے اور ٹھگنے (پست) قد تھے اور ان کی بیوی کا نام حبیبہ یا جمیلہ تھا جو بہت خوبصورت اور حسین تھیں اسی لئے ان دونوں کا جوڑا بہت ناموزوں تھا اور ان کی بیوی ان کو پسند نہیں کرتی تھیں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی عرض کے مطابق حضرت ثابت کو مصلحۃ یہ حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو ایک طلاق دیدیں اس سے معلوم ہوا کہ طلاق دینے والے کے حق میں یہ اولی افضل ہے کہ وہ ایک طلاق دے تا کہ اگر رجوع کرنا منظور ہو تو رجوع کر لے نیز اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ خلع طلاق ہے فسخ نہیں ہے چنانچہ صاحب ہدایہ نے اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بھی نقل کی ہے کہ الخلع تطلیقۃ بائنۃ یعنی خلع طلاق بائن ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں