مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عدت کا بیان ۔ حدیث 523

حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔

راوی:

وعن المسور بن مخرمة : أن سبيعة الأسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال فجاءت النبي صلى الله عليه و سلم فاستأذنته أن تنكح فأذن لها فنكحت . رواه البخاري

اور حضرت مسور ابن مخرمہ کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ کے ہاں ان کے خاوند کی وفات کے کچھ دنوں ہی کے بعد ولادت ہوئی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسرا نکاح کرنے کی اجازت مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور انہوں نے نکاح کر لیا ( بخاری)

تشریح :
سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کی وفات کے وقت حاملہ تھیں چنانچہ خاوند کی وفات کے چند ہی دنوں بعد ان کے ہاں ولادت ہو گئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دوسرا نکاح کرنے کی اجازت عطا فرما دی۔
علماء لکھتے ہیں کہ اگر خاوند کی وفات یا طلاق کے بعد عورت کے ہاں ولادت ہو جائے تو وہ عدت سے نکل آتی ہے اور اس کے لئے دوسرا نکاح کرنا جائز ہو جاتا ہے اگرچہ ولادت یا وفات کے تھوڑی ہی دیر بعد ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں