مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ استبراء کا بیان ۔ حدیث 534

باکرہ لونڈی کے لئے استبراء واجب ہے

راوی:

وعن ابن عمر : أنه قال : إذا وهبت الوليدة التي توطأ أو بيعت أو أعتقت فلتستبرئ رحمها بحيضة ولا تستبرئ العذراء . رواهما رزين

اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب کوئی ایسی لونڈی جس سے جماع کیا جاتا تھا ہبہ کی جائے یا فروخت کی جائے یا آزاد کی جائے تو اس کو چاہئے کہ ایک حیض کے ذریعہ اپنے رحم کو پاک صاف کرے البتہ باکرہ کنواری کو پاک صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ دونوں روایتیں رزین نے نقل کی ہیں۔

تشریح :
اس حدیث پر ابن شریح نے عمل کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ باکرہ لونڈی کے لئے استبراء واجب نہیں ہے جب کہ جمہور علماء کا مسلک یہ ہے کہ اس کے لئے بھی استبراء واجب ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اوطاس میں گرفتار ہونیوالی لونڈیوں کے بارے میں استبراء کا جو حکم دیا تھا وہ عام ہے اس میں باکرہ کا کوئی استثناء نہیں ہے۔
ام ولد کی عدت : صاحب ہدایہ نے لکھا ہے کہ جس ام ولد کا آقا مر جائے یا اس کو اس کا آقا آزاد کرے تو اس کی عدت کی مدت تین حیض ہیں اور اگر اس کو حیض نہ آتا ہو تو اس کی مدت تین مہینے ہو گی۔
اور علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ وہ ام ولد نہ تو حاملہ ہو نہ کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہو اور نہ کسی کی عدت میں ہو چنانچہ اگر وہ حاملہ ہوگی تو پھر اس کی عدت تاوضع حمل ہوگی اور اگر وہ کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہوگی یا کسی کی عدت میں ہوگی تو چونکہ ان صورتوں میں اس مولیٰ کے ساتھ اس کے جنسی اختلاط کا کوئی سوال ہی نہیں اس لئے آقا کے آزاد کر دینے کی وجہ سے یا آقا کے مر جانے کے سبب سے اس پر عدت واجب نہیں ہوگی یہ حنفیہ کا مسلک ہے اور حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ آقا کی طرف سے آزاد کئے جانے یا آقا کے مر جانے کی صورت میں ام ولد کی عدت ایک حیض ہے حنفیہ میں سے حضرت امام محمد کا بھی یہی قول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں