مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان ۔ حدیث 672

اپنے مال کی حفاظت کرنے والا شہید ہے

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من قتل دون ماله فهو شهيد "

وعن أبي هريرة قال : جاء رجل فقال : يا رسول الله أرأيت إن جاء رجل يريد أخذ مالي ؟ قال : " فلا تعطه مالك " قال : أرأيت إن قاتلني ؟ قال : " قاتله " قال : أرأيت إن قتلني ؟ قال : " فأنت شهيد " . قال : أرأيت إن قتلته ؟ قال : " هو في النار " . رواه مسلم

اور حضرت عبداللہ ابن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنے مال کے لئے مارا جائے تو وہ شہید ہے (بخاری و مسلم)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے مال واسباب کی حفاظت کر رہا تھا کہ کسی نے اس کو قتل کر دیا تو وہ شہید ہے یہی حکم اس شخص کے بارے میں ہے جو اپنے اہل وعیال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے ۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے (جناب رسالت مآب میں حاضر ہو کر ) عرض کیا کہ " یا رسول اللہ !مجھے بتایئے اگر کوئی شخص میرے پاس میرا مال (زبردستی ) لینے آئے (تو کیا میں مال اس حوالے کر دوں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں تم اس کو اپنا مال نہ دو" اس نے عرض کیا " یہ بتایئے اگر وہ مجھ سے لڑ پڑے (تو کیا کروں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی اس سے لڑو " اس نے عرض کیا " بتایئے اگر اس نے مجھے مار ڈالا آپ نے فرمایا تم شہید ہو گے دریافت کیا اگر وہ مر جائے (تو اس کا کیا حشر ہوگا ؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دوزخ میں جائے گا (اور تم پر اس کا کوئی وبال نہیں ہوگا )۔" (مسلم )

تشریح :
یہ حدیث مسلمانوں کو اپنی جان ومال اور عزت وآبرو بچانے کے لئے حملہ آور کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی تلقین کرتی ہے اور اللہ کے نام لیواؤں کے شعور یہ احساس جاگزیں کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان کا یہ شیوہ نہیں ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے مقابلہ میں کم ہمتی اور بزدلی کا ثبوت دے جو اس کے مال کو لوٹنا چاہتا ہے اور اس کی زندگی کو تباہ و برباد کرنے پر تلا ہوا ہے ، بلکہ ایک مسلمان کو ایمان ویقین اور اعتماد علی اللہ کی جو طاقت حاصل ہوتی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ حملہ آور اور فسادی کا پوری مردانگی سے مقابلہ کرے اور ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دے کر شہادت کا مرتبہ حاصل کرے یا اس حملہ آور فسادی کو ختم کر کے اس کو جہنم رسید کر دے ۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر قاتل وفسادی مسلمان بھی ہو تو اس کی مدافعت کرنا اور اس مدافعت میں اس کو ہلاک کر دینا مباح ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں