مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان ۔ حدیث 673

گھر میں جھانکنے والے کو زخمی کردینا معاف ہے

راوی:

وعن أبي هريرة قال : جاء رجل فقال : يا رسول الله أرأيت إن جاء رجل يريد أخذ مالي ؟ قال : " فلا تعطه مالك " قال : أرأيت إن قاتلني ؟ قال : " قاتله " قال : أرأيت إن قتلني ؟ قال : " فأنت شهيد " . قال : أرأيت إن قتلته ؟ قال : " هو في النار " . رواه مسلم
( متفق عليه )

وعنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " لو اطلع في بيتك أحد ولم تأذن له فخذفته بحصاة ففتأت عينه ما كان عليك من جناح "
( متفق عليه )

وعن سهل بن سعد : أن رجلا اطلع في جحر في باب رسول الله صلى الله عليه و سلم ومع رسول الله صلى الله عليه و سلم مدرى يحك به رأسه فقال : " لو أعلم أنك تنظرني لطعنت به في عينيك إنما جعل الاستئذان من أجل البصر "

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر (تمہارا دروازہ بند ہو اور اس کی دراڑ میں سے ) کوئی شخص تمہارے گھر میں جھانکے درا نحالیکہ تم نے اس کو (گھر میں آنے کی ) اجازت نہیں دے رکھی ہے اور تم اس کے کنکری مارو اور اس کنکری سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ (تاوان ) نہیں ۔" ( بخاری ومسلم )

تشریح :
امام شافعی نے اس حدیث کے ظاہری مفہوم پر عمل کرتے ہوئے ایسے شخص پر سے آنکھ کے تاوان کو ساقط کیا ہے جب کہ امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اس پر تاوان واجب ہوگا ، انہوں نے اس حدیث کو مبالغہ اور سخت تنبیہ پر محمول کیا ہے ۔

اور حضرت سہل ابن سعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے سے جھانکا اور اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پشت خار (کنگھے ) سے اپنا سر کھجا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب اس شخص کو جھانکتے ہوئے دیکھا تو ) فرمایا کہ اگر میں جانتا (یعنی مجھ کو یقین ہوتا ) کہ تم (قصداً جھانک کر ) مجھ کو دیکھ رہے تو میں (یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں جھونک دیتا ) کیا تم نہیں جانتے کہ کسی غیر کے گھر میں آنے کے وقت ) اجازت لینے کا حکم اسی آنکھ کی وجہ سے دیا گیا ہے (کہ وہ کسی غیر محرم پر نہ پڑ جائے )۔" ( بخاری ومسلم )

تشریح :
اس سے ثابت ہوا کہ جس طرح بغیر اجازت کے کسی کے گھر میں داخل ہونا برا ہے اسی طرح بغیر اجازت کے کسی گھر میں جھانکنا بھی برا ہے ، نیز طیبی فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگر کوئی بلا قصد کسی کے گھر میں جھانکنے کا مرتکب ہو جائے مثلا کوئی شخص کسی کے گھر کے سامنے سے گزر رہا ہو اور اضطرارا اس کی نظر گھر میں چلی جائے تو اس پر کوئی برائی نہیں ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں