مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان ۔ حدیث 676

کسی مسلمان کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرو

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يشير أحدكم على أخيه بالسلاح فإنه لا يدري لعل الشيطان ينزع في يده فيقع في حفرة من النار "
( صحيح )

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أشار إلى أخيه بحديدة فإن الملائكة تلعنه حتى يضعها وإن كان أخاه لأبيه وأمه " . رواه البخاري
( صحيح )

وعن ابن عمر وأبي هريرة رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من حمل علينا السلاح فليس منا " . رواه البخاري وزاد مسلم : " ومن غشنا فليس منا "
( صحيح )
وعن سلمة بن الأكوع قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من سل علينا السيف فليس منا " . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے اس لئے کہ اس کو نہیں معلوم کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ سے ہتھیار کھینچ لے اور اس کی وجہ سے وہ ہتھیار کا مالک دوزخ کی آگ میں ڈال دیا جائے۔(بخاری ومسلم)
تشریح
شیطان تو تاک میں رہتاہی ہے کہ جہاں کوئی انسان چوکا اور اس لعین نے اس کو گناہ میں مبتلا کیا اسی لئے فرمایا گیا کہ کسی مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرو کہ مبادا شیطان تم پر اثر انداز ہو جائے اور وہ ہتھیار اشارے اشارے میں مسلمان بھائی کے جا لگے اور اس کی وجہ سے تم دوزخ کے سزا وار بنو۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے (مسلمان ) بھائی کی طرف لوہے (یعنی ہتھیار وغیرہ ) سے اشارہ کرتا ہے اس پر فرشتے اس وقت تک لعنت بھیجتے ہیں جب تک کہ وہ اس لوہے کو رکھ نہیں دیتا اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی کیوں نہ ہو۔" ( بخاری ومسلم)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے حقیقی بھائی کی طرف لوہے سے اشارہ کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ اس کو قتل کرنے یا اس کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے بلکہ اس کا تعلق ہنسی مذاق ہی سے ہو سکتا ہے مگر اس کے باوجود فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ اس ارشاد گرامی کا مقصد گویا کسی مسلمان پر اشارۃً ہتھیار یا لوہا اٹھانے کی ممانعت کو بطور مبالغہ بیان کرنا ہے ۔

اور حضرت ابن عمر اور حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص (ہنسی مذاق کے طور پر بھی ) ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے یعنی ہمارے طریقہ پر عامل نہیں ہے ۔" (بخاری ومسلم ) اور مسلم نے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ (جو شخص اپنی کوئی چیز فروخت کرتے وقت فروخت کی جانے والی چیز کے کسی عیب ونقصان کو چھپا کر ) ہمیں فریب دے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔"

اور حضرت سلمہ ابن اکوع کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس شخص نے (بلا ارادہ قتل ہنسی مذاق میں بھی ) ہمارے اوپر تلوار کھینچی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔" (مسلم)

یہ حدیث شیئر کریں