مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 720

بدکار لونڈی کی سزا

راوی:

وعن أبي هريرة قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر "

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر تم میں سے کسی شخص کی لونڈی ، زنا کی مرتکب ہو اور اس کا زنا ظاہر ہو جائے (یعنی اس کی زنا کاری ثابت ہو جائے ) تو وہ اس پر حد جاری کرے اور اس کو عار نہ دلائے اگر وہ پھر زنا کی مرتکب ہو تو اس پر حد جاری کرے اور اس کو عار نہ دلائے اور اگر وہ تیسری مرتبہ زنا کی مرتکب ہو اور اس کی زنا کاری ثابت ہو جائے تو اب اس کو چاہئے کہ وہ لونڈی کو بیچ ڈالے اگرچہ بالوں کی رسی (یعنی حقیر ترین چیز ) ہی کے بدلے میں کیوں نہ بیچنا پڑے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح :
تو ! وہ اس پر حد جاری کرے ، یعنی اس کو پچاس کوڑے مارے ! یہ واضح رہے کہ لونڈی غلام کی حد ، آزاد مرد عورت کی بہ نسبت آدھی حد ہے اور لونڈی غلام کے لئے سنگساری کی سزا مشروع نہیں ہے ۔ حضرت امام شافعی نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ آقا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مملوک پر خود بخود جاری کرے جب کہ حنفی علماء کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے ، ان کے نزدیک یہ حکم وہ اس پر حد جاری کرے دراصل سبب پر محمول ہے یعنی اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ آقا اپنی زنا کار لونڈی پر جاری ہونے کا سبب اور واسطہ بنے بایں طور کہ وہ اس لونڈی کو حاکم کے سامنے پیش کر دے تا کہ وہ اس پر حد جاری کرے ۔
اور اس کو عار نہ دلائے کا مطلب یہ ہے کہ حد جاری ہو جانے کے بعد اس لونڈی پر لعن طعن نہ کرے اور نہ اس کو حد جاری ہونے کی عار وغیرہ دلائے کیونکہ جب اس نے حد کی صورت میں اپنے گناہ کا کفارہ بھر دیا اور وہ گناہ سے پاک ہو گئی تو اب اس پر لعن طعن کیسا اور اسے عار کیوں دلائی جائے ! اور یہ حکم خاص طور پر لونڈی ہی کے لئے نہیں ہے بلکہ آزاد کا بھی یہی حکم ہے لیکن لونڈیاں چونکہ توبیخ وسرزنش کا محل ہوتی ہیں اس لئے خاص طور پر لونڈی کے بارے میں یہ حکم بیان کیا گیا ۔
وہ اس لونڈی کو بیچ ڈالے کا مطلب یہ ہے کہ چاہئے تو حد جاری کرنے کے بعد اس کو بیچے اور چاہے حد جاری کرنے سے پہلے ہی بیچ دے لیکن حدیث کے ظاہری مفہوم سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حد جاری کرنے سے پہلے ہی بیچ دینا چاہئے ۔
امام نووی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ فاسق وفاجر اور اہل معاصی کے ساتھ رہن سہن کو ترک کر دینا اور اس طرح کی لونڈی کو بیچ دینا مستحب ہے لیکن علماء ظواہر کے نزدیک واجب ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں