مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان ۔ حدیث 77

پھلداردرختوں کو کئی سالوں کے لئے پیشگی بیچ ڈالنے کی ممانعت

راوی:

وعن جابر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع السنين وأمر بوضع الجوائح . رواه مسلم

حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سالوں کا پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے یعنی ایک سال یا دو سال یا تین سال اور یا اس سے زائد سالوں کے لئے درختوں کا پھل پیشگی نہیں بیچنا چاہئے) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آفت زدہ کے ساتھ رعایت کرنے کا حکم دیا ہے ( مسلم)

تشریح :
حدیث کے آخری جزء کا مطلب یہ ہے کہ مثلًا کسی شخص نے درخت پر لگے ہوئے پھل پختہ وتیار ہونے کے بعد خرید لئے مگر سوء اتفاق سے قبل اس کے کہ خریدار پھلوں کو اپنے تصرف میں لاتا کسی بھی وجہ سے وہ پھل جھڑ گئے اور ضائع ہو گئے اس صورت میں بیچنے والے کو چاہئے کہ اگر اس نے ابھی تک قیمت وصول نہیں کی ہے تو اس میں کچھ کمی کر دے اور اگر قیمت وصول کر لی ہے تو اس میں سے کچھ خریدار کو واپس کر دے اگرچہ بیع ہو چکی ہے اور قاعدہ کے اعتبار سے وہ اس کے لئے مجبور نہیں ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس بارے میں مذکورہ بالا حکم صرف استحباب کے لئے ہے اور اس کا مقصد آفت زدہ خریدار کے ساتھ ممکنہ رعایت کے لئے بیچنے والے کو ایک اخلاقی توجہ دلانا ہے ورنہ تو جہاں تک فقہی مسئلہ کا تعلق ہے یہ بات بالکل صاف ہے کہ خریدار کے قبضہ وملکیت میں آ جانے کے بعد مبیع خریدی ہوئی چیز کے ہر نفع ونقصان کا ذمہ دارخریدار ہی ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قبضہ میں آ جانے کے بعد اگر مبیع کسی آفت کی وجہ سے ہلاک وضائع ہو جاتی ہے تو وہ خریدار ہی کا نقصان ہوتا ہے بیچنے والے پر اس کا کوئی بدلہ وغیرہ واجب نہیں ہوتا ۔

یہ حدیث شیئر کریں