مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان ۔ حدیث 786

شرابی کے بارے میں وعید

راوی:

وعن جابر أن رجلا قدم من اليمن فسأل النبي صلى الله عليه و سلم عن شراب يشربونه بأرضهم من الذرة يقال له المزر فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " أو مسكر هو ؟ " قال : نعم قال : " كل مسكر حرام إن على الله عهدا لمن يشرب المسكر أن يسقيه من طينة الخبال " . قالوا : يا رسول الله وما طينة الخبال ؟ قال : " عرق أهل النار أو عصارة أهل النار " . رواه مسلم

اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ یمن کا ایک شخص (دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جوار کی شراب کے بارے میں پوچھا جو یمن میں پی جاتی تھی اور جس کو " مزر " کہا جاتا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ " کیا وہ نشہ لاتی ہے ؟ " اس نے کہا کہ " ہاں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نشہ لانے والی ہر چیز حرام ہے اور (یاد رکھو) کہ اللہ تعالیٰ کا یہ عہد ہے کہ جو شخص نشہ لانے والی کوئی بھی چیز پئے گا وہ اس کو طینہ الخبال " پلائے گا ۔" صحابہ نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ !طینۃ الخبال کیا ہے ؟ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " خبال " دوزخیوں کا پسینہ ہے ۔ یا فرمایا کہ ۔خبال وہ پیپ اور لہو ہے جو دوزخیوں کے زخموں سے بہتا ہے ۔" (مسلم )

یہ حدیث شیئر کریں