مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان ۔ حدیث 800

والدین کی نا فرمانی کرنے والے ، دیوث اور شرابی پر جنت کے دروازے بند ہیں ،

راوی:

وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " ثلاثة قد حرم الله عليهم الجنة : مدمن الخمر والعاق والديوث الذي يقر في أهله الخبث " . رواه أحمد والنسائي
(2/332)

3656 – [ 23 ] وعن أبي موسى
الأشعري أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ثلاثة لا تدخل الجنة : مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق السحر " رواه أحمد

اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تین طرح کے آدمیوں پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام کر دیا ہے (یہ نجات یافتہ بندوں کے ساتھ ابتداء ً جنت میں داخل ہونا ان تینوں پر حرام قرار دیا ہے ) ایک تو وہ شخص جو ہمیشہ شراب پئے ، دوسرا وہ شخص جو اپنے والدین کی نافرمانی کرے ، اور تیسرا وہ دیوث کہ جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے ۔" (احمد نسائی )

تشریح :
جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے ۔" کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی، اپنی لونڈی یا اپنی کسی اور رشتہ دار کو برائی اور بدچلنی کی راہ پر لگائے یعنی انہیں غیر مردوں کے ساتھ ہم بستر ہونے یا مقدمات زنا جیسے بوس وکنار اور غیر حجابانہ اختلاط وغیرہ مجبور کرے ، یا انہیں اس کا موقع دے ۔ اسی حکم میں اور تمام گناہ گناہ جیسے شراب نوشی ، اور غسل جنابت کا ترک وغیرہ بھی شامل ہیں ، یعنی اگر وہ شخص اپنی بیوی کو شراب پیتے دیکھے یا اس کو غسل جنابت ترک دیکھے یا اسی طرح کے کسی اور گناہ میں مبتلا دیکھے اور اس کو اس سے منع نہ کرے تو یہ بھی دیوثی ہے ۔
طیبی کہتے ہیں کہ " دیوث " اس بے غیرت شخص کو کہتے ہیں جو اپنے اہل یعنی اپنی عورت کو کسی برائی میں مبتلا دیکھے لیکن نہ تو اس کو اس کی وجہ سے کوئی غیرت محسوس ہو اور نہ اس کو اس برائی سے منع کرے (یعنی اپنی عورت کے پاس غیر مردوں کا آنا گوارا کرے ۔
مجمع البحرین میں لکھا ہے کہ " دیوث " کو کشخان " اور " قرنان" بھی کہتے ہیں لیکن بعض حضرات نے دیوث ، کشخان وہ ہے جو اپنی بہنوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے اور قرنان وہ ہے جو اپنی بیٹیوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے ۔

اور حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" تین طرح کے لوگ جنت میں (ابتداءً ) داخل ہونے سے محروم رہیں گے ۔
(١) ہمیشہ شراب پینے والا ۔ (٢) ناطے توڑنے والا ۔ (٣) سحر پر یقین کرنے والا ۔" (احمد)

تشریح :
" سحر پر یقین کرنے والا " سے وہ شخص مراد ہے جو سحر کو مؤثر بالذات جانے ، ورنہ سحر پر بایں معنی یقین کرنا صحیح ہے ۔ کہ وہ حق تعالیٰ ہی کا پیدا کیا ہوا ہے اور حق تعالیٰ کے حکم سے اس کا اثر انداز واقع ہونا ثابت ہے جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ السحر حق یعنی سحر ایک حقیقت ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں