مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ امارت وقضا کا بیان ۔ حدیث 803

امیر کی اطاعت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہے

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أطاعني فقد أطاع الله ومن عصاني فقد عصى الله ومن يطع الأمير فقد أطاعني ومن يعص الأمير فقد عصاني وإنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به فإن أمر بتقوى الله وعدل فإن له بذلك أجرا وإن قال بغيره فإن عليه منه "

حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری فرمانبرداری کرتا ہے اس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جس شخص نے میری نافرمانی کی اس شخص نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس شخص نے اپنے امیر (سردار ) کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس شخص نے اپنے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ! اور یاد رکھو ، امام یعنی سربراہ مملکت (مسلمانوں کے لئے ) ڈھال کی مانند ہے جس کے پیچھے سے (یعنی اس کی طاقت کے بل بوتہ پر ) جنگ کی جاتی ہے اور جس کے ذریعہ (دشمنوں کی آفات و بلیات سے ) حفاظت حاصل کی جاتی ہے ! پس (اگر وہ (امام) اللہ سے ڈر کر (اس کے قانون کے مطابق ) فیصلہ کرے اور عدل و انصاف سے کام لے تو اس کی وجہ سے وہ امام بڑے اجر و ثواب کا مستحق ہو گا اور اگر وہ ایسا نہ کرے ۔ (یعنی اس کے احکام و فیصلے ، اللہ کے خوف ، قانون الہٰی کی روح اور عدل وانصاف سے خالی ہوں ) تو اس کی وجہ سے وہ سخت گنہگار ہوگا ۔" (بخاری ومسلم) ۔

تشریح :
امام (سربراہ مملکت ) کو ڈھال کے ساتھ تشبیہ دینے کی وجہ سے یہ ہے کہ جس طرح ڈھال جنگ میں (دشمن کے تیر و تلوار سے بچاتی ہے اسی طرح امام کا وجود ، مسلمانوں کو دشمنان دین کے حملوں اور ان کی آفات و بلاؤں سے بچانے کا باعث ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں