مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان ۔ حدیث 881

حلال ذرائع سے کمایا ہوا مال ایک اچھی چیز ہے

راوی:

وعن عمرو بن العاص قال : أرسل إلي رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أن اجمع عليك سلاحك وثيابك ثم ائتني " قال : فأتيته وهو يتوضأ فقال : " يا عمرو إني أرسلت إليك لأبعثك في وجه يسلمك الله ويغنمك وأزعب لك زعبة من المال " . فقلت : يا رسول الله ما كانت هجرتي للمال وما كانت إلا لله ولرسوله قال : " نعما بالمال الصالح للرجل الصالح " . رواه في " شرح السنة " وروى أحمد نحوه وفي روايته : قال : " نعم المال الصالح للرجل الصالح "

اور حضرت عمرو ابن العاص کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کے ذریعہ میرے پاس یہ کہلا بھیجا کہ تم اپنے ہتھیاروں اور کپڑوں کو اکٹھا کر لو (یعنی سفر کی تیاری کر لو ) اور پھر میرے پاس آجاؤ حضرت عمرو کہتے ہیں کہ میں (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سفر کی تیاری کر کے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ اس وقت وضو کر رہے تھے ۔ (مجھے دیکھ کر فرمایا کہ عمرو !میں نے تمہارے پاس آدمی بھیج کر تمہیں اس لئے بلایا ہے کہ میں تمہیں ایک طرف (یعنی کسی جگہ کا حاکم یا عامل بنا کر ) بھیجوں ، اللہ تعالیٰ تمہیں عافیت وسلامتی کے ساتھ رکھے ، تمہیں مال غنیمت عطا فرمائے اور میں بھی تمہیں کچھ مال دوں ۔" میں نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! میرا ہجرت کرنا (یعنی میرا ایمان قبول کرنا اور اپنا وطن چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جانا ) مال کی خاطر نہیں تھا (بلکہ میرا ایمان قبول کرنا خالصۃً للہ تھا اور ) میری ہجرت صرف اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی ورضا ') کے لئے تھی ۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نیک بخت آدمی کے لئے اچھا مال اچھی چیز ہے ۔" شرح السنۃ) امام احمد نے بھی اس طرح کی روایت نقل کی ہے اور ان کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ (نیک مرد کے لئے اچھا مال اچھی چیز ہے ۔"

تشریح :
حضرت عمرو بن العاص نے ٥ھ میں اسلام قبول کیا اور حضرت خالد ابن ولید کی ہمراہی میں حبشہ سے مدینہ کو ہجرت کی بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ٨ھ میں اسلام قبول کیا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عمان کا حاکم مقرر فرمایا تھا ۔ اغلب ہے کہ اس روایت کا تعلق اس وقت سے ہے جب کہ ان کو بطور حاکم عامل عمان بھیجا جا رہا تھا ۔
اچھا مال وہ ہے جو حلال ذریعہ سے کمایا گیا ہو اور اچھی جگہوں اور نیک مصارف میں خرچ کیا گیا ہو " اور نیک بخت مرد " وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کو بھی ادا کرے اور بندوں کے حقوق کی بھی ادائیگی کرے ۔

یہ حدیث شیئر کریں