مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قضیوں اور شہادتوں کا بیان ۔ حدیث 884

مدعی کا دعوی گواہوں کے بغیر معتبر نہیں

راوی:

عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لو يعطى الناس بدعواهم لادعى ناس دماء رجال وأموالهم ولكن اليمين على المدعى عليه " . رواه مسلم وفي " شرحه للنووي " أنه قال : وجاء في رواية " البيهقي " بإسناد حسن أو صحيح زيادة عن ابن عباس مرفوعا : " لكن البينة على المدعي واليمين على من أنكر "

حضرت ابن عباس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر لوگوں کو محض ان کے دعوی پر (ان کے مدعا ) دیا جائے (یعنی اگر مدعی سے نہ تو گواہ طلب کئے جائیں اور نہ مدعا علیہ سے تصدیق کیا جائے بلکہ محض اس کے دعوی پر اس کا از قسم مال وجان مدعا کو دے دیا جائے ) تو لوگ اپنے آدمیوں کے خون اور اپنے مال کا (جھوٹا ) دعوی کرنے لگیں (لہٰذا صرف مدعی کا بلا گواہی کے بیان معتبر نہیں ہے ) لیکن قسم کھانا مدعا علیہ پر ضروری ہے ( مسلم ) اور نووی نے اپنی کتاب شرح مسلم میں لکھا ہے کہ بیہقی کی روایت میں جو حسن یا صحیح اسناد سے منقول ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے (مذکورہ بالا حدیث میں بطریق مرفوع ان الفاظ کا اضافہ بھی منقول ہے کہ " گواہ پیش کرنا نہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم کھانا اس شخص کا حق ہے جو انکار کرے یعنی مدعاعلیہ ۔"

تشریح :
لیکن قسم کھانا مدعاعلیہ کا حق ہے " کا مطلب یہ ہے کہ اگر فریق دوم یعنی مدعاعلیہ ، فریق اول یعنی مدعی کے دعوی سے انکار کرے اور مدعی اس سے قسم کا مطالبہ کرے تو اس (مدعاعلیہ ) پر قسم کھانا ضروری ہے اس (مسلم کی ) روایت میں مدعی سے گواہ طلب کرنے کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا کہ یہ مدعی کا گواہ پیش کرنے کا ذمہ دار ہونا شریعت کا ثابت شدہ اور بالکل ظاہری ضابطہ ہے اس اعتبار سے گویا یہ فرمایا گیا ہے کہ گواہ پیش کرنے کی ذمہ داری مدعی پر ہے اگر مدعی گواہ پیش نہ کرے تو پھر مدعا علیہ قسم اور جحد (انکار ) کے ذریعہ اپنی صفائی پیش کرنے کا حق رکھتا ہے یہ مفہوم حضرت ابن عباس کی دوسری روایت سے ظاہر ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں