مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قضیوں اور شہادتوں کا بیان ۔ حدیث 897

قابض کے حق میں فیصلہ

راوی:

وعن جابر بن عبد الله : أن رجلين تداعيا دابة فأقام كل واحد منهما البينة أنها دابته نتجها فقضى بها رسول الله صلى الله عليه و سلم للذي في يده . رواه في " شرح السنة "

اور حضرت جابر ابن عبداللہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے دربار رسالت میں ) ایک جانور کے بارے میں دعوی کیا اور ان دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے اپنے گواہ پیش کئے کہ یہ جانور اس کا (یعنی میں نے ہی اس کی ماں پر نر کو چھوڑا تھا جس کے نتیجہ میں یہ پیدا ہوا اور اس طرح اس کے پیدا ہونے کا میں ہی سبب بنا تھا گویا ان دونوں میں سے ہر ایک نے یہی دعوی کیا ') چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جانور کو اس شخص کا حق قرار دیا جس کے وہ قبضے میں تھا ۔" (شرح السنۃ )

تشریح :
بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر کوئی ایسا قضیہ ہو جس میں کسی چیز کی ملکیت کو ثابت کرنے کے لئے دونوں فریق اپنے اپنے گواہ پیش کریں تو دونوں میں سے اس فریق کے گواہوں کو ترجیح دی جائے گی ۔ جس کے قضبے میں وہ چیز ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ حکم اس صورت کے لئے ہے جب کہ وہ قضیہ کسی جانور کے متعلق ہو اور ہر فریق یہ دعوی کرے کہ اس جانور کو اسی نے جنوایا ہے ۔
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ علماء نے کہا ہے کہ اگر کوئی قضیہ پیش ہو جس میں دو آدمیوں نے ایک جانور یا کسی کی چیز کی ملکیت کا دعوی کیا اور وہ جانور کسی ایک کے قبضے میں ہو تو اس جانور یا اس چیز پر قابض کا حق تسلیم کیا جائے اور اس سے قسم کھلوائی جائے گی ۔ ہاں اگر فریق مخالف نے اپنے گواہ پیش کر دیئے جنہوں نے یہ گواہی دی کہ یہ جانور یا یہ چیز قابض نہیں ہے بلکہ اس فریق کی ہے تو وہ جانور یا وہ چیز قابض سے لے کر دوسرے فریق کے حوالے کر دی جائے گی اور اگر یہ صورت دونوں ہی فریق اپنے اپنے گواہ پیش کر دیں تو پھر قابض کے گواہوں کو ترجیح دی جائے گی ۔
حنفی مسلک میں یہ مسئلہ اس طرح ہے کہ مذکورہ صورت میں (یعنی جب کہ دونوں فریق اپنے اپنے گواہ پیش کریں ) قابض کے گواہوں کا اعتبار نہ کیا جائے ، لیکن اگر دعوی کا تعلق جانور کے جنوانے سے ہو یعنی ہر فریق یہ دعوی کرے کرے کہ یہ جانور میری ملکیت ہے اور میں نے اس کو جنوایا ہے ہے پھر ہر ایک اپنے دعوی پر گواہ پیش کرے تو پھر قابض کے لئے فیصلہ کیا جائے گا اور اگر قضیہ کا تعلق کسی ایسی چیز سے ہو جو دونوں فریق کے قبضے میں ہو اور دونوں فریق اس کے پورے حصے پر اپنی اپنی ملکیت کا دعوی کریں تو دونوں سے قسم کھلوائی جائے اور اس چیز کو دونوں کے درمیان ہر ایک قبضے کے مطابق تقسیم کر دی جائے اسی طرح اگر وہ چیز ان میں سے کسی ایک کے بھی قبضے میں نہ ہو مگر دونوں ہی اپنے اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش کریں تو اس چیز کو دونوں کے درمیان تقسیم کر دیا جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں