مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ غصہ اور تکبر کا بیان ۔ حدیث 1000

حیا کی فضیلت

راوی:

وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل من الأنصار وهو يعظ أخاه في الحياء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم دعه فإن الحياء من الإيمان . متفق عليه

" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ایک انصاری صحابی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیاء کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا تو رسول اللہ نے اس سے فرمایا کہ اس کو کچھ مت کہو کیونکہ حیاء ایک شاخ ہے ایمان کی ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
وہ صحابی اپنے بھائی کو زیادہ حیاء کرنے سے منع کر رہے تھے کہ جو شخص زیادہ حیاء کرنے لگتا ہے وہ رزق علم حاصل کرنے سے باز رہتا ہے چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس طرح کہتے ہوئے سنا تو ان کو منع کیا کہ تم اپنے اس بھائی کو حیاء کرنے سے نہ روکو کیونکہ حیاء بذات خود بہت اعلی وصف ہے اور ایمان کی ایک شاخ ہے۔طیبی نے لفظ یعظ سے مراد ینذر ہے یعنی وہ صحابی اپنے بھائی کو ڈرا دھمکا رہے تھے امام راعب نے لکھا ہے کہ وعظ کے معنی ہیں کسی کو اس طرح تنبیہ کرنا کہ اس میں کچھ ڈر بھی ہو۔خلیل نے یہ بیان کیا ہے کہ وعظ کہتے ہیں کہ خیر بھلائی کی اس طرح نصیحت کرنا کہ اس کے اس سے دل نرم ہو جائے لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہاں وعظ عتاب کے معی میں ہے جیسا کہ ایک روایت میں یعظ کے بجائے یعاتب کا لفظ منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں