مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ غصہ اور تکبر کا بیان ۔ حدیث 1003

نیکی اور گناہ کیا ہے؟

راوی:

وعن النواس بن سمعان قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم فقال البر حسن الخلق والإثم ما حاك في صدرك وكرهت أن يطلع عليه الناس . رواه مسلم

" اور حضرت نو اس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ نیکی خوش خلقی کا نام ہے اور گناہ وہ کام ہے جو تمہارے دل میں تردد پیدا کرے اور تم اس بات کو پسند نہ کرو لوگ تمہارے اس کام سے واقف ہو جائیں۔ (مسلم)

تشریح
تردد پیدا کرے کا مطلب یہ ہے کہ جب تم ایسا کام کرو جس پر تمہارے دل کو اطمینان نہ ہو بلکہ اس کی وجہ سے دل و دماغ میں ایک خلش پیدا ہو جائے تو سمجھو کہ تمہارا وہ کام بہتر نہیں ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے لیکن واضح رہے کہ اس بات کا تعلق اس شخص سے ہے جس کے سینے کو اللہ نے اسلام کی دولت کے لئے کھول دیا ہے اور اس کا دل نور تقوی سے روش ہو علاوہ ازیں کام سے مراد وہ اعمال نہیں ہیں جن کی برائی کو شریعت نے واضح کر دیا ہے اور جس کا گناہ ہونا کسی شک و شبہ سے بالاتر ہو بلکہ اس سے مراد کوئی ایسا فعل ہے جامم نوع ہونا شارع سے واضح طور پر منقول نہ ہو۔ اور اس کے متعلق علماء کے اختلافی اقوال ہوں اور تم اس بات کو پسند نہ کرو یہ گویا گناہ کی دوسری پہچان بیان فرمائی لیکن اس کا تعلق بھی انہی لوگوں سے ہے جو اچھے احوال کے ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں