مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فقراء کی فضیلت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشی زندگی ۔ حدیث 1036

تکبر کرنے والوں کا انجام

راوی:

وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يحشر المتكبرون أمثال الذر يوم القيامة في صور الرجال يغشاهم الذل من كل مكان يساقون إلى سجن في جهنم يسمى بولس تعلوهم نار الأنيار يسقون من عصارة أهل النار طينة الخبال . رواه الترمذي

" حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے اور وہ رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا قیامت کے دن تکبر کرنے والوں کو چھوٹی چیونٹیوں کی طرح مردوں کی صورت میں جمع کیا جائے گا یعنی ان کی شکل مردوں کی سی ہو گی لیکن جسم و جثہ چیونٹیوں کی مانند ہوگا اور ہر طرف سے ذلت و خواری کو پوری طرح گھیرے گی پھر ان کو جہنم کے ایک قید خانہ کی طرف کہ جس کا نام بولس ہے ہانکا جائے گا وہاں آگوں کی آگ ان پر چھا جائیگی ۔ اور دوزخیوں کا نچوڑ یعنی دوزخیوں کے بدن سے بہنے والا خون، پیپ اور کچ لہو ان کو پلایا جائے گا ۔ جس کا نام طینت الخبال ہے۔ (ترمذی)

تشریح
چھوٹی چیونٹیوں کی طرح" کے اصل مفہوم کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں چنانچہ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ چیونٹیوں کی تشبیہ دراصل اس بات سے کنایہ ہے کہ تکبر کرنے والے لوگ قیامت کے دن میدان حشر میں نہایت ذلت خواری کے ساتھ حاضر ہوں گے اور گویا وہ لوگوں کے پاؤں کے نیچے اس طرح پامال ہوں گے جس طرح چیونٹیوں کو روندا جاتا ہے ان حضرات کی ایک دلیل تو یہ ہے کہ قیامت کے دن مخلوق کا اٹھنا اور ان کے اجسام کا دوبارہ بننا ان ہی اجزاء اصل کے ساتھ ہوگا جو وہ دنیا میں رکھتے تھے جیسا کہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہر شخص میدان حشر میں اپنے اجزاء اعضاء کے ساتھ اٹھ کر آئے گا جن پر دنیا میں اس کا جسم پر مشتمل تھا اور ظاہر ہے کہ چیونٹی کی صورت اس کا جثہ اس جسم و بدن کے اجزاء اصلی کے حامل نہیں ہو سکتا اس لئے حدیث فی الصور مردوں کی صورت میں کے الفاظ بھی اس قول پر دلالت کرتے ہیں ۔
ملا علی قاری نے بھی اس کے بارے میں کئی اقول نقل کئے ہیں اور پھر تور پشنی کی طرف منسوب کر کے یہ بیان کیا ہے کہ ہم اس حدیث کے ظاہری معنی اس لئے مراد لیتے نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب لوگ قیامت کے دن دوبارہ اٹھ کر میدان حشر میں آئیں تو ان کے جسم و بدن ان ہی اجزاء پر مشتمل ہوں گے جن پر دنیا میں ان کے جسم تھے۔ یہاں تک کہ ان کے عضو تناسل کی کھال کا وہ حصہ بھی لگا دیا جائے گا جو ختنہ کے وقت کاٹا جاتا ہے گویا سارے لوگ غیر مختون اٹھیں گے لہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک انسان کے جسم کے سارے اجزاء یہاں تک کہ ناخن اور بال وغیرہ بھی ایک چنوٹنی کے جثہ کے برابر ہو جمع ہو جائیں۔
آخر میں ملا علی قاری نے تورپشتی کے مذکورہ قول کے مخالفین کے جواب بھی نقل کئے ہیں اور ان پر شک کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تحقیق یہ لکھی ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جب لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں آئیں گے تو اس وقت اللہ دوسرے لوگوں کی طرح تکبر کرنے والوں کے جسم کو بھی دوبارہ بنائے گا۔ اور وہ بھی اپنے تمام اجزاء معدومہ کے ساتھ اپنے پورے جسم میں اٹھ کر آئیں گے تاکہ ہر ایک کی دوبارہ جسمانی تخلیق کی قدرت پوری طرح ثابت ہو جائے لیکن پھر ان لوگوں کو میدان حشر میں مذکورہ جسم و صورت میں تبدیل کر دے گا یعنی ان کے جسم چیونٹیوں کی طرح ہو جائیں گے اور ان کی صورت مردوں کی سی رہے گی اور یہ تبدیلی جسم اس لئے ہوگی کہ تاکہ ان کی ذلت و ہانت پوری مخلوق کے سامنے ظاہر ہو جائے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب مذکورہ لوگ حساب و کتاب کی جگہ آئیں گے اور ان کے سامنے عذاب الٰہی کی نشانیاں ظاہر ہوں گی تو اس وقت وہ ہیبت و دہشت کے سبب اس قدر گھٹ جائیں گے کہ ان کے جسم چیونٹیون کی طرح معلوم ہوں گے اور اہل دوزخ کا اپنی اپنی حالتوں اور گناہوں کے اعتبار سے مختلف صورتوں جیسے کتے سور، گدھے، وغیرہ کی شکلوں میں تبدیل ہو جانا مختلف منقولات سے ثابت ہے۔
لفظ بولس" باء کے زبر ، واؤ کے جزم اور لام کے زبر کے ساتھ، اور قاموس میں لکھا ہے کہ یہ لفظ با کے پیش کے اور لام کے زیر کے ساتھ ہے جو بلس سے مشتق ہے اور جس کے معنی تحیر اور نا امیدی کے ہیں شیطان کا نام ابلیس بھی اسی سے مشتق ہے۔
" آگوں کی آگ میں " کی طرف نسبت ایسی ہے جیسے آگ کی نسبت کسی ایسی چیز کی طرف کی جائے جس کو آگ جلا دیتی ہے مطلب یہ ہے کہ وہ آگ اس طرح کی ہوگی کہ وہ خود آگ کو لکڑی کی طرح جلائے گی۔
طینۃ الخیال میں لفظ خبال خاء کے زبر کے ساتھ ہے اور اس کے لغوی معنی فساد اور خرابی کے ہیں اور جیسا کہ حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ 'طینۃ الخیال ، ان دوزخ کے عصارہ کا نام ہے اور عصارہ اس پیپ، خون، اور کچ لہو کو کہتے ہیں جو دوزخیوں کے زخموں سے بہے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں