مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ توکل اور صبر کا بیان ۔ حدیث 1065

امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ نہ انجام دینے پر عذاب خداوندی

راوی:

عن حذيفة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال والذي نفسي بيده لتأمرن بالمعروف ولتنهون عن المنكر أو ليوشكن الله أن يبعث عليكم عذابا من عنده ثم لتدعنه ولا يستجاب لكم . رواه الترمذي

" حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم یقیناً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دو گے یا عنقریب اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب نازل کرے گا پھر تم اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرو گے تو تمہاری دعا قبول نہیں کی جائے گی" ۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے۔

تشریح :
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ دونوں باتوں میں سے ایک بات ضروری ہوگی یا تو تم امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضۃ انجام دیتے رہو گے اور یا اگر تم اس فریضہ کی انجام دہی سے غافل رہے تو اللہ تعالیٰ مختلف طرح کی سختیوں اور مصائب کی صورت میں تم پر اپنا عذاب نازل کرے گا اور اس وقت تم ان سختیوں اور مصائب کے دفعیہ کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگوگے تو تمہاری دعا قبول نہیں کی جائے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ دوسرے عذاب اور مصائب دعا کی برکت سے ٹلنے کا احتمال رکھتے ہیں لیکن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ترک پر اللہ کی طرف سے جو آفات وبلائیں نازل ہوتی ہیں وہ دعا کے ذریعہ بھی ٹلنے کا احتمال نہیں رکھتیں کیونکہ ان کے دفعیہ کے لئے کی جانے والی دعا قبول نہیں ہوتی۔
بزار رحمہ اللہ نے اور طبرانی رحمہ اللہ نے کتاب اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ الفاظ نقل کئے ہیں کہ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " دو باتوں میں سے ایک بات کا ہونا ضروری ہے یعنی یا تو) تم یقینا امر بالمعروف بھی کرو گے اور یقینا نہی عن المنکر کا فریضہ بھی انجام دو گے، یا ان دونوں فریضوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں یقینا اللہ تعالیٰ تم پر تمہارے برے لوگوں کو مسلط کردے گا اور پھر جو تمہارے نیک لوگ (ان برے لوگوں کے فتنہ وفساد اور ظلم وجور کے دفعیہ کے لئے) دعا کریں گے، مگر ان کی دعاء قبول نہیں کی جائے گی۔

یہ حدیث شیئر کریں