مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ توکل اور صبر کا بیان ۔ حدیث 1068

برائیوں کو مٹانے کی جدوجہد نہ کرنا عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے

راوی:

وعن جرير بن عبد الله قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما من رجل يكون في قوم يعمل فيهم بالمعاصي يقدرون على أن يغيروا عليه ولا يغيرون إلا أصابهم الله منه بعقاب قبل أن يموتو . رواه أبو داود وابن ماجه . ( ضعيف ولبعض فقره شواهد )

" حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ " جس قوم کا کوئی شخص گناہ ومعاصی کا ارتکاب کرتا ہو اور اس قوم کے لوگ اس پر قدرت رکھتے ہوں کہ (ہاتھ یا زبان کے ذریعہ) اس گناہ کی اصلاح و سرکوبی کریں اور اس شخص پر قابو پائیں لیکن اس کے باوجود وہ اس کی اصلاح نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنی طرف سے عذاب نازل کرتا ہے قبل اس کے کہ وہ مریں" ۔ (ابو داؤد ، ابن ماجہ)

تشریح :
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وہ عذاب اسی دنیا میں نازل ہوتا ہے۔ خواہ اس کی صورت کچھ ہی ہو، اس سے معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ترک کی وجہ سے دنیا میں بھی عذاب پہنچتا ہے اور آخرت کا عزاب باقی رہتا ہے جو وہاں پہنچے گا، اس کے برخلاف اور گناہوں کے مرتکبین پر اس دنیا میں عذاب ہونا ضروری نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں