مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خدا کی اطاعت و عبادت کے لئے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان ۔ حدیث 1194

انسان، اس کی موت اور اسکی آرزوؤں کی صورت مثال

راوی:

وعن أنس قال خط النبي صلى الله عليه وسلم خطوطا فقال هذا الأمل وهذا أجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الأقرب . رواه البخاري . ( متفق عليه )

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی خطوط کھینچے جیسا کہ پہلی حدیث میں گزرا کہ آپ نے چار خط کھینچ کر ایک مربع بنایا اور اس مربع کے درمیان ایک اور خط کھینچا جو مربع سے باہر نکلا ہوا تھا پھر فرمایا کہ درمیانی خط کا یہ حصہ جو مربع سے باہر نکلا ہوا ہے انسان کی آرزو ہے، اور یہ خط جس نے چاروں طرف سے ایک مربع بنا رکھا ہے اس انسان کی موت ہے پس انسان اسی حالت میں (یعنی امیدوں اور آرزوؤں کے پورا ہونے کی فکر میں) رہتا ہے کہ اچانک موت کا خط اس کو آ دبوچتا ہے جو اس کے زیادہ قریب ہے۔ (بخاری)

تشریح
اس انسان کی خواہش تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اس خط تک پہنچ جائے جہاں اس کی دنیائے آرزو بستی ہے اور جو اس سے بہت دور واقع ہے۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ ناگہاں موت اس کو آ دبوچتی ہے اور وہ آرزو حاصل کئے بغیر اس جہاں سے چل کھڑا ہوتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں