مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خدا کی اطاعت و عبادت کے لئے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان ۔ حدیث 1197

بوڑھا اگر توبہ وانابت نہیں کرتا تو اس کو عذر کا کوئی موقع نہیں

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أعذر الله إلى امرئ أخر أجله حتى بلغه ستين سنة . رواه البخاري

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کے لئے عذر کا کوئی موقع نہیں چھوڑا (یعنی اس کا عذر دور کر دیا) جس کی موت کو اتنا موخر کیا کہ اس کو ساٹھ سال کی عمر تک پہنچا دیا۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو اللہ نے اتنی لمبی عمر عطا کی اور اتنے طویل زمانہ تک اس کو مہلت دی اور اس نے اس کے باوجود توبہ وانابت کی راہ اختیار نہیں کی اور گناہوں سے باز نہیں آیا تو اب اس کے لئے عذر خواہی کا وہ کون سا موقع رہ گیا ہے جس کے سہارے وہ قیامت میں عفو وبخشش کی امید رکھتا ہے۔ اگر کوئی جوان گناہ ومعصیت اور بے عملی کی راہ اختیار کئے ہوئے ہے تو وہ کہتا ہے کہ جب میں بڑھاپے کی منزل میں پہنچوں گا تو اپنی بدعملیوں اور اپنے گناہوں سے توبہ کر لوں گا اور اپنی زندگی کے اس حصہ کو اللہ کی رضا جوئی اور اس کی عبادت میں صرف کروں گا، لیکن جو شخص بڑھاپے کی منزل میں پہنچ چکا ہے اور توبہ وانابت اور عمل کرنے کا آخری موقع بھی اس کے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے تو وہ اپنی بے عملی اور گناہوں پر کیا کہے گا؟ ہائے! کتنے بدنصیب ہیں وہ لوگ جو عمر کی آخری منزل میں بھی پہنچ کر اپنی بے عملیوں اور اپنے گناہوں پر نادم وشرمسار نہیں ہیں اور اس آخری مرحلہ پر بھی جب کہ موت ان کو آ دبوچنے کے لئے بالکل تیار کھڑی ہے، انہیں اپنے رحیم و کریم پروردگار کا دامن عفو و رحمت پکڑ لینے کی توفیق نہیں ہوتی۔
بعض حضرات کے قول کے مطابق اس ارشاد گرامی کے معنی یہ ہے کہ بوڑھے شخص پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ واجب ہے کہ وہ برابر پروردگار کی بارگاہ میں عذر خواہی اور توبہ واستغفار کرتا رہے اور اس میں قطعاً تقصیر و کوتاہی نہ کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں