مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دکھلاوے اور ریاکاری کا بیان ۔ حدیث 1210

اللہ کا پسندیدہ بندہ کون ہے؟

راوی:

عن سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله يحب العبد التقي الغني الخفي . رواه مسلم . وذكر حديث ابن عمر لا حسد إلا في اثنين في باب فضائل القرآن .

حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ اس بندے کو بہت پسند کرتا ہے جو متقی و غنی اور گوشہ نشین ہو۔ (مسلم) اور حضرت ابن عمر کی روایت لاحسد الا فی اثنین فضائل قرآن کے باب میں نقل کی جا چکی ہے۔

تشریح
" متقی" اس شخص کو کہتے ہیں جو ممنوع چیزوں سے اجتناب کرے یا یہاں " متقی" سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے مال و زر کو بڑے کاموں اور عیش و تفریح میں خرچ نہ کرے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ متقی سے مراد وہ شخص ہے جو حرام اور مشتبہ امور سے کلیۃ اجتناب کرے اور ان چیزوں سے بھی احتیاط و پرہیز کرے جن کا تعلق خواہشات نفس اور مباحات سے ہے۔ اور " غنی" سے مراد وہ شخص ہے جو مالدار و دولتمند ہو یا دل کا غنی ہو ۔ لیکن اس حدیث کا یہاں اس باب میں نقل کرنا اس بات کو زیادہ ثابت کرتا ہے کہ " غنی" سے مراد وہ شخص ہے جو مالدار و دولتمند ہو یا دل کا غنی ہو! لیکن اس حدیث کا یہاں اس باب میں نقل کرنا اس بات کو زیادہ ثابت کرتا ہے کہ " غنی" سے مراد وہی شخص ہے جو مال و دولت رکھتا ہو ، اور یہ بات دل کے غنی ہونے کے منافی نہیں ہے کیونکہ غناء کے باب میں وہی شخص اصل اور کامل ترین ہے جو ظاہری مال و دولت کے ساتھ دل کا غنا بھی رکھتا ہو اور جس کے ذریعہ ہاتھ کے غنا کا وہ تقاضا بھی پورا ہوتا ہے جو دنیا و آخرت میں مراتب و درجات کی بلندی کا باعث بنتا ہے اس صورت میں یہ بات بجا طور پر کہی جا سکتی ہے کہ یہاں غنی سے مراد اصل میں شکر گزار مالدار ہے! چنانچہ بعض حضرات نے اس حدیث سے یہی استدلال کیا ہے کہ شکر گزار مالدار، صبر اختیار کرنے والے فقیر و مفلس سے افضل ہے۔ اگرچہ یہ قول (کہ شاکر غنی، صابر فقیر سے افضل ہوتا ہے) اس قول کے خلاف ہے جس کو زیادہ صحیح اور قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے (اور وہ یہ کہ صابر فقیر، شاکر غنی ، صابر فقیر سے افضل ہوتا ہے) چنانچہ اس بارے میں تفصیلی بحث پیچھے گزر چکی ہے۔
" خفی" سے مراد یا تو گوشہ نشین ہے، یعنی وہ شخص جو سب سے ترک تعلق کے ذریعہ یکسوئی اور تنہائی اختیار کر کے اپنے رب کی عبادت میں مشغول رہے، یا یہ کہ پوشیدہ طور پر خیر و بھلائی کرنے والا مراد ہے، یعنی وہ شخص کہ جو اللہ تعالیٰ کی رضامندی و خوشنودی کے لئے نیک کاموں اور اپنے مال کو خرچ کرنے میں اس طرح راز داری اختیار کرے کہ کسی کو اس کا علم نہ ہو، اس صورت میں" خفی" کا اطلاق مفلس و نادار شخص پر بھی ہو سکتا ہے اور یہ دوسری مراد زیادہ واضح ہے ویسے یہ لفظ حائے مہملہ کے ساتھ یعنی " حفی" بھی روایت کیا گیا ہے جس سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جو حق کے معاملہ میں نرمی و مہربانی اور احسان کرے، لیکن صحیح یہی ہے کہ یہ لفظ " خفی" ہے جس کی وضاھت پہلے کی گئی! واضح رہے کہ یہ حدیث ان لوگوں کی بھی دلیل ہے جو یہ کہتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کرنا، ان کے ساتھ میل جول اور ان کے درمیان رہن سہن رکھنے سے افضل ہے ، لیکن جو حضرات ، لوگوں کے ساتھ میل جول اور ان کے درمیان رہن کو ترک تعلق اور کنارہ کشی سے افضل قرار دیتے ہیں۔ انہوں یہ تاویل کی ہے کہ گوشہ نشینی کا افضل اور پسندیدہ ہونا اس صورت کے ساتھ خاص ہے جب کہ فتنوں کا زور ہو اور لوگوں کے ساتھ میل جول اور ان کے درمیان رہن سہن اختیار کرنے سے دین و آخرت کے معاملات پر برا اثر پڑتا ہو اور ایمان و عمل میں رخنہ اندازی ہوتی ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں