مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ رونے اور ڈرنے کا بیان ۔ حدیث 1246

دکھانے سنانے کے لئے عمل کرنے والوں کے بارے میں وعید

راوی:

وعن جندب قال قال النبي صلى الله عليه وسلم من سمع سمع الله به ومن يرائي يرائي الله به . متفق عليه .

حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص لوگوں کو سنانے اور شہرت حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا حال لوگوں کو سنائے گا ذلیل و رسوا کرے گا نیز جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لئے کوئی عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ریاء کاری کی سزا دے گا یعنی قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ اپنا اجر و ثواب اسی سے مانگو جس کے لئے تم نے وہ عمل کیا تھا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
بعض حضرات نے کہا ہے کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص کوئی نیک کام محض شہرت وناموری اور حصول عزت وجاہ کے لئے کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں اس کے ان عیوب اور برے کاموں کو اپنی مخلوق کے سامنے ظاہر کر دے گا جن کو وہ چھپاتا ہے، اور لوگوں کی نظر میں اس کو ذلیل و رسوا کر دے گا، یا یہ کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی فاسد نیت اور بری غرض کو دنیا والوں پر آشکار کر دیتا ہے اور قیامت کے دن بھی اپنی مخلوق پر کھول دے گا کہ یہ شخص مخلص نہیں تھا، ریاء کار تھا۔ اور بعض علماء نے یہ مراد بیان کی ہے کہ جو شخص اپنا کوئی عمل لوگوں کو سنائے گا یا وہ عمل لوگوں کو دیکھائے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اس نیک عمل کا ثواب صرف اس کو سان اور دکھا دے گا، دے گا نہیں تاکہ وہ حسرت وافسوس زدہ رہے، یا یہ مراد ہے کہ جو شخص اپنا کوئی نیک عمل لوگوں کو سنائے گا، یا وہ عمل لوگوں کو دکھائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی نیت کے مطابق اس کا وہ عمل لوگوں کو سنا اور دکھا دے گا، اور گویا اس کے اس عمل کا یہی اجر و ثواب ہوگا جو اس کو اسی دنیا میں مل جائے اور آخرت کے اجر و ثواب سے قطعا محروم رہے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں