مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ رونے اور ڈرنے کا بیان ۔ حدیث 1248

شرک وریا کے بارے میں ایک وعید

راوی:

عن أبي سعد بن أبي فضالة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا جمع الله الناس يوم القيامة ليوم لا ريب فيه نادى مناد من كان أشرك في عمل عمله لله أحدا فليطلب ثوابه من عند غير الله فإن الله أغنى الشركاء عن الشرك . رواه أحمد .

حضرت ابوسعید بن فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کہ جس کے آنے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے، لوگوں کو حساب اور جزا و سزا کے لئے جمع فرمائے گا، تو ایک اعلان کرنے والا فرشتہ یہ اعلان کرے گا کہ جس شخص نے اپنے اس عمل میں کہ جس کو اس نے اللہ کے لئے کیا تھا، اللہ کے سوا کسی اور کو شریک کیا ہو یعنی جس شخص نے دنیا میں ریاء کے طور پر کوئی نیک عمل کیا ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنے اس عمل کا ثواب اسی غیر اللہ سے طلب کرے جس کو اس نے شریک کیا تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک کے تئیں، تمام شریکوں سے نہایت زیادہ بے نیاز ہے۔ (احمد)

تشریح
طیبی کہتے ہیں لیوم میں حرف لام " جمع" سے متعلق ہے جس کے معنی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو اس دن کے لئے جمع کرے گا کہ جس کا پیش آنا یقینی امر ہے اور اس دن کے آنے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے، اور یہ جمع کرنا اس کے لئے ہوگا کہ ہر ایک کو چیز کے مطابق جزا و سزا دے جس کو اس نے دنیاوی زندگی میں اختیار کیا۔ اس اعتبار سے یوم القیامۃ مابعد کے الفاظ کی تمہید کے طور پر ہے تاہم اس کو " جمع" کا ظرف بھی قرار دیا جا سکتا ہے ، اور اس کی تائید اس روایت کے مطابق الفاظ سے ہوتی ہے جو استیعاب میں نقل کی گئی ہے کہ اذا کان یوم القیامۃ یجمع اللہ الاولین والاخرین لیوم لاریب فیہ الخ۔ اس صورت میں " لیوم" کے لفظ کو ایسا مظہر کیا جائے گا جو مضمر کی جگہ واقع ہوا ہو اور جو اس مفہوم کو ظاہر کرتا ہے کہ جمع اللہ الخلق یوم القیامۃ لیجزیہم فیہ یعنی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کو جمع فرمائے گا تاکہ اس دن سب کو جزا و سزا دے۔

یہ حدیث شیئر کریں