مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1292

اہل اسلام کے بارے میں ایک پیشگوئی

راوی:

وعن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لتتبعن سنن من قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتى لو دخلوا جحر ضب تبعتموهم . قيل يا رسول الله اليهود والنصارى ؟ قال فمن . متفق عليه .

حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یقینا آنے والے زمانوں میں تم بالشت، بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ان لوگوں کے طور وطریق کو اختیار کرو گے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ گوہ یعنی سوسمار کے بل میں بیٹھیں گے (جو بہت تنگ اور برا ہوتا ہے) تو تم اس میں بھی ان کی پیروی کرو گے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ لوگ کہ جو پہلے گزر چکے ہیں اور جن کے طور طریقوں کو ہم اختیار کریں گے کیا وہ یہود ونصاری ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر وہ یہود ونصاری نہیں ہیں تو اور کون ہیں؟ یعنی تم سے پہلے گزرے ہوئے جن لوگوں کی طرف میں اشارہ کیا ہے ان سے مراد یہود ونصاری ہی ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
" سنن" سنت کی جمع ہے جس کے معنی طور اور طریقے کے ہیں ، خواہ نیک طریقہ ہو یا برا طریقہ ، یہاں اس لفظ سے ان خواہش پرست اور دین کو مسخ کر دینے والے لوگوں کا طور طریقہ ہے جنہوں نے اپنے نبی اور پیغمبر کے گزر جانے کے بعد اپنی نفسانی خواہشات اور جھوٹی اغراض کے تحت اپنے دین تک کو بدل ڈالا اور ان کا نبی و پیغمبران کے پاس اللہ کی جو کتاب چھوڑ کر گیا تھا اس میں انہوں نے تحریف کر ڈالی اور ان کے احکام مسائل میں کانٹ چھانٹ کر دی۔ بعض نسخوں میں یہ لفظ سین کے زبر کے ساتھ ہے۔
" بالشت بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر" کا مطلب ہے وبجمیع وجوہ ہر کام ومعاملہ میں ان کی اتباع و پیروی کرنا اور ان کے تمام طور طریقوں کو اختیار کر لینا۔

یہ حدیث شیئر کریں