مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1298

فسق وفجور کے دور میں دین پر قائم رہنے والے کی فضیلت

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي على الناس زمان الصابر فيهم على دينه كالقابض على الجمر رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب إسنادا .

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس وقت لوگوں کے درمیان اپنے دین پر صبر کرنے والا (یعنی دنیا سے اپنا دامن بچا کر دینی احکام کی حفاظت وپیروی کرنے والا ) اس شخص کی مانند ہوگا جس نے اپنی مٹھی میں انگارہ لے لیا ہو۔ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آخر زمانے میں جب برائی عام ہو جائے گی، فسق فجور پھیل جائے گا ، اور پورے معاشرہ میں بدکار لوگوں کا اس قدر غلبہ ہوگا کہ دین کی بات کرنے والے اور دینداروں کے مددگار معاون ڈھونڈھے نہیں ملیں گے، تو اس وقت دین کو اختیار کرنا اور ثابت قدمی کے ساتھ گامزن رہنا اتنا ہی دشوار اور سخت صبر آزما ہوگا جس قدر کہ کوئی شخص اپنی مٹھی میں انگارہ بند کر لے اور اس کی اذیت وتکلیف پر صبر تحمل کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں