مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1311

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک ظاہر ہونے والے تمام فتنوں کے بارے میں پیشگوئی فرما دی تھی

راوی:

عن حذيفة قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقاما ما ترك شيئا يكون في مقامه إلى قيام الساعة إلا حدث به حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه أصحابي هؤلاء وإنه ليكون منه الشيء قد نسيته فأراه فأذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه . متفق عليه .

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے جیسا کہ وعظ وخطبہ کے لئے کھڑے ہوتے ہیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور وعظ کہا جس کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان فتنوں سے آگاہ فرمایا جو ظاہر ہونے والے تھے پس از قسم فتنہ جو چیزیں اس وقت یعنی زمانہ نبوی سے لے کر قیامت تک وقوع پذیر ہونے والی تھیں ان سب کو ذکر فرمایا اور ان میں سے کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی ان باتوں کو یاد رکھنے والوں نے یاد رکھا اور جو بھولنے والے تھے وہ بھول گئے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن فتنوں کا ذکر فرمایا ان کو بعض لوگوں نے تو یاد رکھا اور بعض لوگوں نے فراموش کر دیا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ میرے یہ دوست (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم جو اس وقت بقید حیات ہیں) اس واقعہ سے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دن اپنے خطبہ میں قیامت تک ظاہر ہونے والے فتنوں کا ذکر فرمایا تھا) واقف ہیں (لیکن ان میں سے بعض حضرات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیان فرمودہ ان باتوں کو جانتے ہیں اور بعض حضرات کو وہ باتیں تفصیل کے ساتھ یاد نہیں رہی ہیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ نسیان کا طاری ہو جانا انسانی خواص میں سے ہے اور جیسا کہ بیان کیا گیا میں بھی انہی لوگوں میں سے ہوں جو ان باتوں کو پوری طرح یاد نہیں رکھ سکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن باتوں کی خبر دی تھی اور جن باتوں کو میں بھول گیا ہوں اگر ان میں سے کوئی بات پیش آ جاتی ہے تو میں اس کو دیکھ کر اپنا حافظہ تازہ کر لیتا ہوں جس طرح کہ جب کسی غائب شخص کا چہرہ نظر آجاتا ہے تو وہ چہرہ دیکھ کر اس شخص کو پہچان لیا جاتا ہے (یعنی عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص بہت عرصہ تک غائب رہتا ہے تو اس کی شخصیت ذہن سے اوجھل ہو جاتی ہے اور لوگ اسے بھول جاتے ہیں لیکن جب کبھی وہ ظاہر ہو جاتا ہے اور اس کا چہرہ نظروں کے سامنے آ جاتا ہے تو اس کی بھولی ہوئی شخصیت فوراً یاد آ جاتی ہے اور وہ تشخص کے ساتھ پہچان لیا جاتا ہے، اسی طرح میرا معاملہ بھی یہ ہے کہ اس دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو باتیں پیش گوئی فرمائی تھیں وہ تفصیلی طور پر میرے ذہن میں نہیں رہی ہیں لیکن جب ان باتوں میں سے کوئی بات پیش آ جاتی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن چیزوں کی خبر دی تھی ان میں سے کوئی چیز وقوع پذیر ہوتی ہے تو اس کو دیکھ کر میں فوراً پہچان لیتا ہوں کہ یہ وہی بات ہے جس کی خبر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی تھی۔ (بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں