مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1319

فتنوں کی پیش گوئی

راوی:

وعن أسامة بن زيد قال أشرف النبي صلى الله عليه وسلم على أطم من آطام المدينة فقال هل ترون ما أرى ؟ قالوا لا . قال فإني لأرى الفتن خلال بيوتكم كوقع المطر . متفق عليه .

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے ایک بلند مکان کی چھت پر چڑھے اور پھر صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ۔ کیا تم اس چیز کو دیکھتے ہو جس کو میں دیکھ رہا ہوں ؟ صحابہ نے جواب دیا کہ ! آپ نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں جو تمہارے گھروں پر اس طرح برس رہے ہیں جس طرح مینہ برستا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
" اطم" پہاڑ کی چوٹی قلعہ اور بلند مکان کو کہتے ہیں اور اٰطام اس کی جمع ہے یہاں اطام سے مراد مدینہ کے گرد واقع وہ فلک بوس مکانات اور قلعے ہیں جن میں وہاں کے یہودی رہا کرتے تھے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن انہی قلعوں میں سے ایک قعلہ کی چھت پر تشریف لے گئے اور پھر مذکورہ بالا حدیث ارشاد فرمائی ۔
" میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں الخ " کی وضاحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گویا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس وقت جب کہ وہ قلعہ کی چھت پر چڑھے ، فتنوں کا قریب ہونا دکھایا تاکہ وہ ان فتنوں کے بارے میں آگاہ کر دیں اور لوگ یہ جان کر کہ ان فتنوں کا نازل ہونا مقدر ہو چکا ہے ان سے بچنے کے طریقے اختیار کر لیں۔ اور اس بات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے شمار کریں کہ آپ نے جو پیش گوئی فرمائی تھی وہ بالکل صحیح ثابت ہوئی۔

یہ حدیث شیئر کریں