مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ جنگ کرنے کا بیان ۔ حدیث 1349

جنگ اور قتال کا بیان

راوی:

ملاحم ، ملحمۃ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں معرکہ اور گھمسان کی جنگ کا موقع۔ اور اصل کے اعتبار سے یہ لفظ یا تو لحم سے نکلا ہے جو گوشت کے معنی میں آتا ہے ۔ یا پھر لحمۃ سے مشتق ہے جو کپڑے (یعنی بانے ) کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اگر مادہ اشتقاق لحم کو قرار دیا جائے تو قتل وقتال یا موقع قتال کو ملحمۃ سے تعبیر کرنا اس سبب سے ہوگا کہ قتل وقتال یا میدان جنگ میں مقتولین کے گوشت اور لوتھڑوں ہی کی کثرت نظر آتی ہے اور اگر یہ مانا جائے کہ ملحمۃ کا لفظ لحمہ سے نکلا ہے تو پھر یہ کہا جائے گا کہ کسی بھی جنگ ومعرکہ آرائی یا میدان جنگ میں چونکہ لوگ آپس میں اس طرح گتھم گتھا ہوتے ہیں جس طرح کپڑے کا بانا اپنے تانے کے ساتھ گتھا ہوا ہوتا ہے اس لئے قتل وقتال اور موقع قتال کو ملحمہ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ لیکن پہلی بات یعنی ملحمہ کا لحم سے مشتق ہونا زیادہ مناسب اور موزوں ہے، نیز ملحمہ کا لفظ لڑائی اور بڑے حادثے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور صراح میں لکھا ہے کہ ملحمہ کے معنی ہیں فتنہ اور بڑی جنگ۔

یہ حدیث شیئر کریں