مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ جنگ کرنے کا بیان ۔ حدیث 1354

ایک قحطانی شخص کے بارے میں پیش گوئی

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ قحطان میں سے ایک شخص پیدا نہ ہو لے گا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
قحطان اس قوم کو کہا جاتا ہے جو اس زمانہ میں یمن سے عمان تک کے علاقے میں آباد تھی ، یہ قوم دراصل ارفخشد بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے اس شاخ کی نسل ہے جس کے مورث قحطان تھے۔ چنانچہ اس نسل کے لوگوں کو قحطان کہا جاتا ہے یمن کے لوگ اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
" جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا " سے مراد اس شخص کا مکمل تسلط واقتدار ہے کہ لوگ اس کی اطاعت وپیروی کریں گے۔ اس کو متفقہ طور پر اپنا سردار مانین گے اور وہ شخص جابرانہ تسلط وتسخیر کے ذریعے ان لوگوں کو اس طرح اپنے قابو میں رکھے گا کہ کوئی بھی آدمی اس کی اطاعت سے انحراف کرنے کی ہمت نہیں کرے گا۔ اور ایک احتمال یہ ہے کہ یہاں ہانکنے سے مراد حقیقی طور پر ہانکنا ہو یعنی وہ جن لوگوں پر غلبہ پا لے گا ان کو اپنے عصاء کے ذریعے اس طرح ہانکتا پھرے گا، جس طرح کوئی گلہ بان اپنے جانوروں کو ہانکا کرتا ہے، نیز بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں حدیث میں جس قحطانی شخص کا ذکر کیا گیا ہے وہ شاید وہی شخص ہو جس کو اگلی حدیث میں جہجاہ کہہ کر ذکر کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں