مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 206

سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا حرام ہے

راوی:

وعن أم سلمة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " الذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم " . متفق عليه . وفي رواية لمسلم : " إن الذي يأكل ويشرب في آنية الفضة والذهب "

اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جو شخص چاندی کے برتن میں کوئی چیز پیتا ہے تو اس کا یہ پیتا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ پیدا نہیں کرے گا کہ اس کے پیٹ میں دوزخ کی آگ کو غٹ غٹ اتارے گا ( بخاری ومسلم ) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا اور پیتا ہے اس کا حشر بھی یہی ہو گا

تشریح
تمام علماء اور ائمہ کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے لئے چاندی اور سونے کے برتن میں کھا نا پینا حرام ہے اسی طرح ان کے برتنوں میں پانی بھر کر وضو کرنے یا ان میں عطر رکھ کر ان سے عطر لگانے اور یا ان میں حقہ رکھ کر حقہ پینے وغیرہ جیسے کاموں میں استعمال کرنا بھی حرام ہے اگر کسی چاندی یا سونے کے برتن میں کھانے پینے کی چیز رکھی ہو تو اس کو پہلے اس میں سے نکال کر کسی دوسرے برتن میں رکھ لیا جائے اور پھر اس کو کھایا جائے، اسی طرح تیل یا عطر وغیرہ ہو تو پہلے اس تیل یا عطر کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر نکال لیا جائے اور پھر اس کو دائیں ہاتھ سے لگایا جائے اور اگر یہ صورت اختیار کی گئی کہ اس تیل یا عطر وغیرہ کو اس چاندی یا سونے کے برتن میں سے کسی ہاتھ کی ہتھیلی پر نکالا گیا اور پھر اسی ہتھیلی سے لگایا گیا تو یہ جائز نہیں ہو گا ۔
ہدایہ میں لکھا ہے کہ مفضض برتن میں پانی پینا جائز ہے بشرطیکہ منہ لگانے کی جگہ چاندی نہ ہو، اسی طرح سونے یا چاندی کے مضبب پیالہ میں بھی پانی پینا جائز ہے کیوں کہ پیالہ پر ضباب کا ہونا (یعنی اس پر سونے پر چاندی کا پتر چڑھا ہوا ہونا ) اس پیالہ کی مظبوطی کے لئے ہونا ہے نہ زینت و آرائش کے مقصد سے

یہ حدیث شیئر کریں