مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 245

گھر میں تین سے زائد بچھونے نہ رکھو

راوی:

وعن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له : " فراش للرجل وفراش لامرأته والثالث للضيف والرابع للشيطان " . رواه مسلم

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا " ایک بچھونا مرد کے لئے، دوسرا بچھونا اس کی بیوی کے لئے تیسرا بچھونا مہمان کے لئے اور چوتھا بچھونا شیطان کے لئے ہوتا ہے ۔" (مسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی گھر میں میاں بیوی ہوں اور وہ استطاعت رکھتے ہوں تو ان کو اپنے یہاں تین بستر رکھنے چاہئیں، ایک تو میاں کے لئے، دوسرا بیوی کے لئے کہ شاید کسی وقت بیماری وغیرہ کی وجہ سے وہ تنہا سونا چاہے ورنہ میاں بیوی کو ایک بستر پر سونا اولی ہے اور سنت کے مطابق ہے کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات کے ساتھ سویا کرتے تھے، اور تیسرا بستر اس مقصد کے لئے ہو کہ اگر کوئی مہمان آ جائے تو وہ رات میں اس پر سوئے، بس یہ تین بستر کافی ہیں ان سے زیادہ جو بھی بستر ہو گا وہ اسراف کی حد میں آئے گا، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چوتھا بستر ہو گا تو وہ شیطان کے لئے ہو گا، شیطان کی طرف نسبت اسی لئے گئی ہے کہ وہ (چوتھا بستر ) یقینا ضرورت و حاجت سے زائد ہو گا اور ضرورت سے زائد چیز کا ہونا " فخر و مباحات " کے دائرے میں آنے کی وجہ سے مذموم ہے اور ہر مذموم چیز کی نسبت شیطان ہی کی طرف ہوتی ہے، یا اس نسبت کا سبب یہ ہے کہ وہ چوتھا بستر چونکہ ضرورت سے زائد ہوتا ہے اس لئے شیطان اس پر رات گزارتا ہے ۔ تاہم یہ واضح رہے کہ جو شخص سخی اور فراخدل ہو اور کرم نواز طبیعت کا مالک ہو اور اس وجہ سے اس کے یہاں مہمانوں کی آمد کثرت سے ہوتی ہو تو اس کے یہاں بستر اور دوسرے اسباب کی زیادتی بظاہر مذموم نہیں ہو گی، مذموم تو وہ زیادتی و کثرت ہو گی جو محض اپنی بڑائی کے اظہار اور مفاخرت کے تحت ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں