مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 452

قسط کے فوائد

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أمثل ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري . ( متفق عليه )

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جن چیزوں کو تم دوا علاج کے طور پر اختیار کرتے ہو ان میں بہترین چیز سینگی کھچوانا اور بحری قسط کا استعمال کرنا ہے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
" قسط " ایک جڑ کا نام ہے جس کو " کوٹ " بھی کہتے ہیں اور دوا کے کام میں آتی ہے اطباء نے اس کے بہت فوائد لکھے ہیں مثلا نفاس والی عورتیں اس کی دھونی لیں تو رکا ہوا فاسد خون جیسے حیض اور پیشاب جاری ہو جاتا ہے ۔ یہ مسموم جراثیم کو دور کرتی ہے ۔ دماغ کو قوت بخشتی ہے اعضاء رئیسہ باہ اور جگر کو طاقتور بناتی ہے اور قوت مردی میں تحریک پیدا کر دیتی ہے ۔ ریاح کو تحلیل کرتی ہے ، دماغی بیماریوں جیسے فالج لقوہ ، اور رعشہ کے لئے مفید ہے ۔ پیٹ کے کیڑے باہر نکالتی ہے ۔چوتھے دن کے بخار کے لئے بھی فائدہ مند ہے اس کا لیپ کرنے سے چھائیاں اور چھیپ جاتی رہتی ہے، زکام کی حالت میں اس کی دھونی لینا ایک بہترین علاج ہے اس کی دھونی سے سحر و وبا کے اثرات بھی جاتے رہتے ہیں غرض کہ طب کے کتابوں میں اس کے بہت زیادہ فوائد لکھے ہیں اسی لئے اس کو" سب سے بہتر دوا " فرمایا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ " قسط " دو طرح کی ہوتی ہے ایک تو قسط بحری جس کا رنگ سفید ہوتا ہے اور دوسری کو قسط ہندی کہا جاتا ہے جس کا رنگ سیاہ ہوتا ہے دونوں کی خاصیت گرم و خشک ہے لیکن بحری قسط ہندی قسط سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں گرمی کم ہوتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں