مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 5

بدبودار گوشت کا حکم

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكل ما لم ينتن " . رواه مسلم

" اور حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر تم ( اللہ کا نام لے کر کسی شکار پر ) اپنا تیر چلاؤ اور پھر وہ ( شکار تیر کھا کر تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے ۔ ( یعنی کسی ایسی جگہ گر کر مر جائے جو اس وقت تمہیں نہ مل سکے ) اور پھر وہ تمہارے ہاتھ لگ جائے ( اور تم اس میں اپنے تیر کا نشان دیکھ کر یہ یقین کر لو کہ یہ تمہارے اس تیر کے لگنے سے مرا ہے ) تم اس کو کھا سکتے ہو جب تک کہ اس ( کی بو ) میں تغیر پیدا نہ ہو جائے ۔" ( مسلم )

تشریح
حنفی علماء لکھتے ہیں " جب تک کہ اس میں تغیر پیدا نہ ہو جائے " کا حکم بطریق استحباب ہے ، ورنہ تو گوشت میں بو کا پیدا ہو جانا اس گوشت کے حرام ہونے کو واجب نہیں کرتا ۔ چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا گوشت کھایا ہے جس میں بو پیدا ہو چکی تھی ۔
امام نووی فرماتے ہیں کہ بد بودار گوشت کھانے کی ممانعت ، محض نہی تنزیہہ پر محمول ہے نہ کہ نہی تحریم پر ، بلکہ یہی حکم ہر اس کھانے کا ہے جو بد بودار ہو گیا ہو الاّ یہ کہ اس کو کھانے کی وجہ سے کسی تکلیف و نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں