مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خواب کا بیان ۔ حدیث 549

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خواب

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيت ذات ليلة فيما يرى النائم كأنا في دار عقبة بن رافع فأوتينا برطب من رطب ابن طاب فأولت أن الرفعة لنا في الدنيا والعاقبة في الآخرة وأن ديننا قد طاب . رواه مسلم . ( متفق عليه )

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایک رات کو ان چیزوں میں کہ جن میں سونے والا دیکھتا ہے (یعنی خواب میں ) دیکھا کہ گویا میں اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم عقبہ بن رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر بیٹھے ہوئے ہیں اور میرے سامنے تازہ کھجوریں لائی گئیں جن کو رطب ابن طاب کہا جاتا ہے ، چنانچہ میں نے اس خواب کی یہ تعبیر لی کہ ہمارے لئے دنیا رفعت و سربلندی ہے ۔ اور آخرت میں نیک عاقبت یعنی اچھی جزا کا انعام ہے اور یہ ہمارا دین اچھا ہے ۔" (مسلم )

تشریح
مذکورہ تعبیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا ناموں کے الفاظ کو بنیاد بنایا بایں طور کہ رفعت کی تعبیر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع سے لی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عاقبت کی تعبیر سے لی اور " طاب یعنی اچھا ہے " رطب ابن طاب سے لیا ، چنانچہ یہ عادت شریفہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناموں کے الفاظ کے ذریعہ بطریق تفاؤل و تاویل حصول مقصد کا مفہوم حاصل کرتے تھے ۔ اور یہ بات محض تعبیر خواب کے ساتھ مخصوص نہیں تھی بلکہ عالم بیداری اور روز مرہ کی زندگی میں بھی ان کے ذریعہ نیک فال لیتے تھے ۔ جیسا کہ منقول ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ روانہ ہوئے تو راستہ میں ایک شخص بریدہ اسلمی کو چند سواروں کے ساتھ دیکھا جس کو قریش مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر مکہ واپس لانے پر معمور کیا تھا اور اس کے بطور انعام سو اونٹ مقرر کئے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ کر پوچھا کہ تم کون ہو اور تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ بریدہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا (تو لفظ بریدہ سے نیک فال لیتے ہوئے ) حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا قد برد امرنا یعنی ہمارا معاملہ ٹھنڈا ہو گیا کہ (دشمن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا )

یہ حدیث شیئر کریں