مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 844

مشرک ماں باپ کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔

راوی:

وعن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنه قالت قدمت علي أمي وهي مشركة في عهد قريش فقلت يا رسول الله إن أمي قدمت علي وهي راغبة أفأصلها ؟ قال نعم صليها . متفق عليه

" اور حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میری والدہ شرک کی حالت میں مکہ سے مدینہ آئیں جبکہ قریش کے ساتھ صلح کا زمانہ تھا یعنی مدینہ میں میری والدہ کے آنے کا یہ واقعہ اس زمانہ کا ہے جبکہ صلح حدیبیہ کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہو چکا تھا اور میری والدہ اس وقت تک مشرف بہ اسلام نہیں ہوئی تھیں چنانچہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری والدہ میرے پاس آئیں ہیں اور وہ اسلام سے بے زار ہیں کیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں