مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان ۔ حدیث 905

یتیم کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت

راوی:

أ بي أمامة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسح رأس يتيم لم يمسحه إلالله كان له بكل شعرة تمر عليها يده حسنات ومن أحسن إلى يتيمة أو يتيم عنده كنت أنا وهو في الجنة كهاتين وقرن بي أصبعيه . رواه أحمد والترمذي وقال هذا حديث غريب

" اور حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص کسی اور غرض و جذبہ کے تحت نہیں بلکہ محض خداوند کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لئے کسی یتیم بچے کے سر پر پیار ومحبت کے ساتھ ہاتھ پھیرے تو اس کے لئے یتیم کے سر پر اس بال کے عوض کہ جس پر اس کا ہاتھ لگا ہے نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو شخص اس یتیم لڑکے یا یتیم لڑکی کے ساتھ جو اس کی پرورش و تربیت میں ہو اچھا سلوک کرے تو وہ شخص اور میں جنت میں اس طرح ہوں گے اور یہ کہہ کر آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملایا یعنی شہادت اور بیچ کی انگلی کو ملا کر دکھایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں اسی طرح میں اور وہ شخص جنت میں ایک دوسرے کے قریب ہیں اس روایت کو احمد و ترمذی نے نقل کیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
لفظ تمر اگر تاء کے زبر اور میم کے پیش کے ساتھ یعنی مونث کا صیغہ ہو تو اس کا ترجمہ وہی ہوگا جو اوپر نقل کیا گیا ہے اور اگر یہ لفظ یاء کے پیش اور میم کے زیر کے ساتھ یعنی یمر بصیغہ مذکر ہو تو اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا کہ ہر اس بال کے عوض کہ جس پر وہ شخص اپنا ہاتھ پھیرتا ہے مطلب کے اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے حسنات کے بارے میں علماء نے لکھا ہے کہ نیکیاں کمیت و کیفیت کے اعتبار سے مختلف درجہ کی ہوتی ہیں اور یہ فرق اختلاف حسن نیت کے مدار پر مبنی ہوتا ہے۔
" اچھا سلوک کرے " کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ شفقت و مہربانی کا برتاؤ کرے اس کی تعلیم و تربیت پر توجہ دے جب وہ سن بلوغ کو پہنچے تو اس کا نکاح کرے اور اگر اس کا مال وغیرہ اپنے پاس رکھا ہوا ہو تو اس کی محافظت کرے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یتیمۃ او یتیم میں حرف او تنویع کے لئے ہے لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ حرف او شک کو ظاہر کرتا ہے یعنی اس موقع پر کسی راوی کو شک واقع ہوا ہے کہ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یتیمۃ کا لفظ ارشاد فرمایا تھا یا یتیم کا ۔ حدیث میں یتیم کی پرورش و تربیت کرنے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک اختیار کرنے والے کے بارے میں جن الفاط کے ذریعہ تحسین فرمائی گئی ہے ان میں اس شخص کے لئے حسن خاتمہ کی بشارت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں