مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان ۔ حدیث 936

حب فی اللہ کی فضیلت

راوی:

وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أن رجلا زار أخا له في قرية أخرى فأرصد الله له على مدرجته ملكا قال أين تريد ؟ قال أريد أخا لي في هذه القرية . قال هل لك عليه من نعمة تربها ؟ قال لا غير أني أحببته في الله . قال فإني رسول الله إليك بأن الله قد أحبك كما أحببته فيه . رواه مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص اپنے مسلمان بھائی کی ملاقات کے لئے روانہ ہوا جو کہ دوسری آبادی میں رہتا تھا اللہ نے اس کے راستہ پر اس کے انتظار میں ایک فرشتہ کو بیٹھا دیا جب وہ شخص اس جگہ پہنچا تو فرشتہ نے اس کو روک کر پوچھا کہ کہاں جانے کا ارادہ ہے اس شخص نے کہا میں اپنے ایک مسلمان بھائی کی ملاقات کو جا رہا ہوں جو اس آبادی میں رہتا ہے فرشتہ نے پوچھا کہ کیا اس پر تمہارا کوئی حق نعمت ہے؟ جس کو حاصل کرنے کے لئے تم اس کے پاس جا رہے ہو، (یعنی جس شخص کے پاس تم جا رہے ہو کیا وہ کوئی ایسا شخص ہے جس کو تم نے کوئی نعمت دی تھی اور اب اس کا بدلہ حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس جا رہے ہو) اس شخص نے کہا نہیں میں محض اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اس سے محبت و تعلق رکھتا ہوں فرشتہ نے کہا تو پھر سنو مجھے اللہ نے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ میں تمہیں یہ بشارت دوں کہ اللہ تم سے محبت کرتا ہے جیسا کہ تم محض اللہ کی خاطر اس شخص سے محبت تعلق رکھتے ہو۔ (مسلم)

تشریح
اس حدیث میں اللہ کی خاطر محبت کرنے کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے کہ یہ چیز حب فی اللہ محبت الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے نیز اس سے صالحین کی ملاقات کے لئے ان کے پاس جانے کی فضیلت بھی واضح ہوتی ہے علاوہ ازیں یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بھی اپنے نیک و محبوب بندوں کے پاس فرشتوں کو بھیجتا ہے جو ان سے ہم کلام ہوتے ہیں لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ چیز پچھلی امتوں کے ساتھ مخصوص تھی کیونکہ اب نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور انسانوں کے پاس فرشتوں کی آمد کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں