مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان ۔ حدیث 965

تین دن کے بعد ناراضگی ختم کر دو

راوی:

وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يحل لمؤمن أن يهجر مؤمنا فوق ثلاث فإن مرت به ثلاث فليلقه فليسلم عليه فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الأجر وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم وخرج المسلم من الهجرة . رواه أبو داود

" اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کسی مومن کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی مومن سے تین دن سے زیادہ ملناجلناچھوڑے رکھے لہذاجب ناراضگی کو تین دن گزرجائیں تو چاہیے کہ جس سے ملنا جلناچھوڑے رکھا تھا اس سے ملے اور اس کوسلام کرے اگر اس نے سلام کا جواب دیدیا تو پھر وہ دونوں ثواب میں شریک ہوں گے کیونکہ پہلے کو تو سلام میں پہل اور ترک خفگی کی ابتداء کرنے کی وجہ سے ثواب ملے گا اور دوسراسلام کا جواب دینے اور بحالی تعلق کی پیشکش کو قبول کرنے کی وجہ سے اس ثواب کا حق دار ہوگا اور اگر اس نے سلام کا جواب نہ دیا تو اس صورت میں وہ گناہ کے ساتھ لوٹے گا یعنی اس پر ترک ملاقات اور سلام کا جواب نہ دینے کا گناہ ہوگا اور سلام کرنے والاترک ملاقات کے گناہ سے بری ہوجائے گا۔ (ابوداؤد۔

یہ حدیث شیئر کریں