مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 98

کھانے کے تین آداب

راوی:

عن عمر بن أبي سلمة قال : كنت غلاما في حجر رسول الله صلى الله عليه و سلم وكانت يدي تطيش في الصفحة . فقال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم " سم الله وكل يمينك وكل مما يليك "

" حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں بچہ تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش و تربیت میں تھا ( ایک دن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا ) اور میرا ہاتھ رکابی میں جلدی جلدی گھوم رہا تھا ( یعنی جیسا کہ بچوں کی عادت ہوتی ہے ، میں اپنے سامنے سے کھانے کے بجائے ادھر ادھر ہاتھ ڈال رہا تھا ) چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ " بسم اللہ کہو دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اس جانب سے کھاؤ جو تمہارے نزدیک ہے ( یعنی اپنے سامنے سے کھاؤ ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح
اس حدیث میں کھانے کے تین بنیادی آداب کی طرف متوجہ کیا گیا ہے ۔ سب سے پہلا ادب تو یہ ہے کہ کھانے کی ابتداء بسم اللہ کہہ کر ہونی چاہئے ۔ دوسرا ادب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے کھانا چاہئے اور تیسرا ادب یہ ہے کہ کھانے کے برتن میں اپنے سامنے سے کھانا چاہئے ۔ جمہور علماء کا رجحان اس طرف ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ بالا تینوں باتوں کا جو حکم دیا گیا ہے ، وہ استحباب کے طور پر ہے ۔ اسی طرح دوسری روایت میں کھانے کے بعد اللہ کی حمد و شکر کا جو حکم دیا گیا ہے وہ بھی مسئلہ ہے کہ اگر ایک دستر خوان پر کئی آدمی کھانے بیٹھیں تو سب لوگ بسم اللہ کہیں ! جب کہ بعض علماء کے نزدیک کہ جن میں حضرت امام شافعی بھی شامل ہیں یہ کہتے ہیں کہ محض ایک آدمی کا بسم اللہ کہہ لینا سب کے لئے کافی ہو جائے گا ۔ پانی یا دوا وغیرہ پینے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بھی وہی حکم ہے جو کھانے کے شروع میں بسم اللہ کہنے کا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں