مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 1

قیامت کی علامتوں کا بیان

راوی:

شرط (را کے جزم کے ساتھ ) کے معنی ہیں ۔ کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ وابستہ کرنا یا کسی چیز کا لازم کرنا جیسا کہ یوں کہا جائے اگر ایسا ہو تو ایسا ہوگا ! اس کی جمع " شروط " آتی ہے " شرط" (را کے زبر کے ساتھ ) کے معنی ہیں علامت ' یعنی وہ چیز جو کسی وقوع پذیر ہونے والی چیز کو ظاہر کرے ! اس کی جمع " اشراط " ہے پس یہاں سے " اشراط " سے مراد وہ نشانیاں اور علامتیں ہیں جو قیامت کے وقوع پذیر ہونے کو ظاہر کریں گی ۔ ویسے لغت میں " شرط " کے معنی کسی چیز کا اول، مال کا زوال اور چھوٹا و کمتر مال " لکھے ہیں ۔
" ساعۃ " شب و روز کے اجزاء میں سے کسی بھی ایک جزء کو کہتے ہیں یہ لفظ " موجودہ وقت " کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ پس قیامت یا قیامت کے آنے کو ساعت اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ جب اس کا وقت غیر معلوم ہے تو وہ کسی بھی وقت آ سکتی ہے یہاں تک آنے والا لمحہ یہ احتمال رکھتا ہے کہ اسی وقت قیامت نہ آجائے ۔
علماء نے وضاحت کی ہے کہ اشراط ساعت یعنی قیامت کی علامتوں سے مراد وہ نسبتا چھوٹی چیزیں ہیں جو قیامت آنے سے پہلے وقوع پذیر ہوں گی اور جن کو لوگ قیامت کی علامتیں تسلیم نہیں کریں گے مثلا لونڈی کا اپنے مالک کو جننا ، فلک بوس عمارتیں بنانا اور ان پر فخر کرنا، جہل ونادانی ، زنا کاری اور شراب خوری کی کثرت ، مردوں کی کمی اور عورتوں کی زیادتی ، امانتوں میں خیانت وبدیانتی ، لڑائیوں اور فتنہ فساد کی زیادتی اور اس طرح کی دوسری برائیوں کا ذکر اس باب میں آئے گا ۔ " اشراط " کی وضاحت اس معنی کے ساتھ اس لئے کی جاتی ہے کہ وہ بڑی علامتیں کہ جو قیامت کے بالکل قریب ظاہر ہوں گی اور جن کا ذکر اگلے باب میں ہوگا ، ان چھوٹی علامتوں کے علاوہ ہیں !رہی یہ بات کہ لوگ مذکورہ بالا چیزوں کو قیامت کی علامتیں تسلیم کرنے سے کیوں انکار کریں گے ! تو اس کی وجہ اصل میں یہ ہوگی کہ اس طرح کی چیزیں اس دنیا میں ہمیشہ سے چلی آرہی ہیں ، پس لوگ یہ سمجھتے رہیں گے کہ یہ چیزیں تو دنیا میں ہوتی رہتی ہیں ، اب ان میں کیا خصوصیت پیدا ہوگئی ہے کہ ان کو قیامت کی علامتیں کہا جائے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ چیزوں کا محض وجود قیامت کی علامت نہیں ہے بلکہ ان چیزوں کا کثرت کے ساتھ وقوع پذیر ہونا اور ان برائیوں کا غیر معمولی طور پھیل جانا ہے ، قیامت کی علامت ہے ! ایک بات اور بتا دینی ضروری ہے کہ اس باب میں حضرت امام مہدی کے ظاہر ہونے کا بھی ذکر ہے ، جب کہ ان کا ظاہر ہونا ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دجال کے پیدا ہونے کے ساتھ تعلق رکھتا ہے، لہذا اس بارے میں کوئی اشکال واقع نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس باب میں حضرت مہدی علیہ السلام کے ظاہر ہونے کا ذکر ، لڑائیوں اور فتنوں کے ذکر کے ضمن میں ہوا ہے نہ کہ مستقل طور پر اس سلسلہ میں مزید وضاحت اگلے باب میں ہوگی ۔

یہ حدیث شیئر کریں