مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 10

آخری زمانہ کے بارے میں ایک پیشگوئی

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده لا تذهب الدنيا حتى يمر الرجل على القبر فيتمرغ عليه ويقول يا ليتني مكان صاحب هذا القبر وليس به الدين إلا البلاء . رواه مسلم . ( متفق عليه )

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " قسم ہے اس ذات کی ) جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، یہ دنیا اس وقت تک اختتام پذیر نہیں ہوگی جب تک کہ ایسا زمانہ نہیں آجائے گا کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا اور پھر لوٹ کر قبر پر آئے گا اور (حسرت سے ) کہہ گا کہ کاش !میں اس قبر والے کی جگہ ہوتا ۔ اور یہ اس کا دین نہیں ہوگا بلکہ بلا ہوگی ۔ " (مسلم )

تشریح
علماء نے حدیث کے آخری جملہ ۔ " اور یہ اس کا دین نہیں ہوگا ۔۔ الخ۔ ۔" کے دو مطلب بیان کئے ہیں ، ایک تو یہ کہ " دین" سے مراد عادت ہے اور ویسے " دین " عادت کے معنی میں آتا بھی ہے ، لہٰذا مراد یہ ہے کہ وہ شخص جب قبر کے پاس سے گذرے گا اور پھر لوٹ کر قبر پر آئے گا اور اپنی مذکورہ خواہش وآرزوکا اظہار کرے گا تو اس کو وہ لوٹنا اور اس کا آرزوکا اظہار کرنا اس کی کسی عادت کے مطابق نہیں ہوگا بلکہ اس فتنہ وبلاکی وجہ سے ہوگا جس میں وہ گرفتار ہوگا !دوسرا مطلب یہ ہے کہ " دین" سے مراد اس کے مشہور معنی دین ومذہب ہیں اس صورت میں اس جملہ کی وضاحت یہ ہوگی کہ اس کا قبر پر لوٹ کر آنا اور وہاں کھڑے ہو کر مذکورہ خواہش وحسرت کا اظہار کرنا کسی ایسے فتنہ وبلا میں گرفتار ہونے کی وجہ سے نہیں ہوگا جو اس کے دین اور اس کے آخری معاملات کو نقصان پہچانے یا تباہ کرنے کا سبب بنا ہو بلکہ کسی ایسی مصیبت وبلا میں گرفتاری کی وجہ سے ہوگا جس نے اس کی دنیا کو نقصان یا تباہ کیا ہوگا ! ان دونوں وضاحتوں کے علاوہ ایک اور وضاحت یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ اس کا قبر پر لوٹ کر آنا اور مذکورہ حسرت کے اظہار کی صورت میں گویا موت کی آرزو کرنا ایک ایسے وقت کی بات ہوگی جب کسی فتنہ وبلا کے سبب اس کا دین جاتا رہا ہوگا اور اس وقت اس کے پاس اس فتنہ وبلاء کے مضر اثرات کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں