مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حشر کا بیان ۔ حدیث 104

حشر کا بیان

راوی:

" حشر " کے اصل معنی ہیں جمع کرنا ، اکٹھا کرنا ، ہانکنا ! چنانچہ قیامت کے دن کو یوم الحشر (حشر کا دن) اسی اعتبار سے کہتے ہیں کہ اس دن تمام مردے اپنی قبروں وغیرہ سے زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے اور سب کو اس جگہ پر جمع کیا جائے گا جس کو " محشر " سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ حشر دو ہوں گے ، ایک تو مذکورہ بالا معنی میں قیامت آنے کے بعد اور دوسرے حشر کا تعلق قیامت سے پہلے علامات قیامت سے ہے جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے کہ ایک آگ مشرق کی طرف سے نمودار ہوگی جو لوگوں کو گھیر کر زمین شام کی طرف لے جائے گی اور وہاں اکٹھا کر دے گی ! یہاں عنوان باب میں " حشر " کے پہلے معنی مراد ہیں ، اگرچہ اس باب میں بعض ایسی احادیث بھی نقل ہوں گی جو بظاہر دونوں معنی کا احتمال رکھتی ہیں ، اسی لئے علماء کے ان کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں کہ بعض حضرات نے ان کو دونوں معنی پر محمول کیا ہے اور بعض نے ان کے خلاف کہا ہے اور زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ ان احادیث کا محمول پہلے ہی معنی ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں