مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حساب قصاص اور میزان کا بیان ۔ حدیث 124

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بلا کسی واسطہ کے ہر شخص سے ہمکلام ہوگا

راوی:

وعن عدي بن حاتم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما منكم أحد إلا سيكلمه ربه ليس بينه وبينه ترجمان ولا حجاب يحجبه فينظر أيمن منه فلا يرى إلا ما قدم من عمله وينظر أشأم منه فلا يرى إلا ما قدم وينظر بين يديه فلا يرى إلا النار تلقاء وجهه فاتقوا النار ولو بشق تمرة . متفق عليه . ( متفق عليه )

" اور حضرت عدی ابن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کے دن ) تم میں سے کوئی شخص ایسا نہ ہوگا جس سے اس کا پروردگار ( کسی رابطہ کے بغیر ) ہم کلام نہ ہوگا ، اس وقت اس کے پروردگار کے درمیان نہ کوئی ترجمان ہوگا ( کہ جو ہر ایک کو دوسرے کا مفہوم سمجھائے ) اور نہ کوئی حجاب ہوگا ( کہ جو بندے کو اس کے پرودگار کے سے چھپائے ) جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی ( یعنی نیک اعمال جو ظاہری صورتوں میں نمایاں ہوں گے یا ان اعمال کی جزاء وانعامات ) اور جب بائیں جانب دیکھے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی یعنی برے اعمال اور جب وہ اپنے آگے دیکھے گا تو اس کو اپنے منہ کے سامنے آگ نظر آئے گی ، پس ( اے لوگو) تم آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو ۔ '( بخاری ومسلم )

تشریح :
جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا الخ " یعنی یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی سخت صورت حال سے دوچار ہوتا ہے اور کسی مشکل میں پڑجاتا ہے تو دائیں بائیں دیکھنے لگتا ہے ، پس اس وقت چونکہ ہر بندے کے لئے ایک سخت ترین مرحلہ درپیش ہوگا اس لئے وہ دائیں بائیں دیکھے گا اور دائیں طرف اس کو وہ نیک اعمال نظر آئیں گے جو اس نے دنیا میں کئے ہوں گے اور بائیں طرف اس کے برے اعمال دکھائی دیں گے ، اور سامنے کی طرف آگ نظر آئے گی ، لہذا اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ وہ اس وقت اپنے نیک اعمال کی طرف دیکھ کر اطمینان وسکون حاصل کرے اور سامنے کی طرف نظر آنے والی آگ سے نجات پائے تو اس کو چاہئے کہ اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کرے اور برے اعمال سے اجتناب کرکے اپنے آپ کو اس آگ سے بچانے کی راہ نکالے ۔
" اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو " اس جملہ کے دو معنی ہو سکتے ہیں ، ایک تو یہ کہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ میں جانے سے بچاؤ اور کسی پر ظلم وزیادتی نہ کرو اگرچہ وہ ظلم وزیادتی کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کی صورت میں یا اس کے برابر کیوں نہ ہو ! دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر دوزخ کی آگ سے بچنا چاہتے ہو تو ضرورت مندوں اور محتاج لوگوں کی مدد واعانت اور اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرو اگرچہ تم صرف کھجور کا ایک ٹکڑا ہی خرچ کرنے کی استطاعت کیوں نہ رکھتے ہو اس لئے اللہ کی راہ میں خرچ کرنا یعنی صدقہ وخیرات تمہارے اور آگ کے درمیان پردہ بنے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں