مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 181

حوران جنت کی تعریف

راوی:

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " غدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها ولو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت مابينهما ولملأت ما بينهما ريحا ولنصيفها على رأسها خير من الدنيا وما فيها " . رواه البخاري

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صبح کو شام کو ایک بار اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے اور اگر جنتیوں میں سے کسی کی عورت ( یعنی کوئی حور ) زمین کی طرف جھانک لے تو مشرق ومغرب کے درمیان کو ( یعنی دنیا کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک کی تمام چیزوں کو ) روشن ومنور کر دے اور مشرق سے لے کر مغرب تک کی تمام فضاء کو خوشبو سے بھر دے ، نیز اس کے سر کی ایک اوڑھنی اس دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے ۔ " (بخاری )

تشریح :
" صبح اور شام کی تخصیص معمول کا لحاظ رکھتے ہوئے ہے کہ عام طور پر فوج ولشکر کی روانگی میدان جنگ میں معرکہ آرائی اور حملہ وغیرہ کی ابتداء انہی اوقات میں ہوئی ہے ۔ ورنہ یہاں نطق مراد ہے خواہ وہ صبح وشام کا وقت ہو یا کوئی اور وقت " اللہ کی راہ " سے مراد جہاد وغیرہ بھی ہے اور ہجرات بھی، اسی طرح حج، طلب علم اور ہر اس مقصد کے لئے گھر سے نکلنا اور سفر کرنا بھی مراد ہے جس کا مطمع نظر اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا حصول اور بالواسطہ یابلاواسطہ طور پر اسی کے فرمان کی بجا آوری ہو یہاں تک کہ اپنے اہل وعیال کا نقطہ پورا کرنے کے لئے اور عبادت الٰہی اور احکام الہٰی کی بجا آوری میں دلجمی واطمینان اور حضور قلب کے حصول کی غرض سے رزق حلال کی تلاش میں نکلنا اور سفر کرنا بھی اللہ کی راہ میں نکلنے کا مفہوم رکھتا ہے ! حاصل یہ ہے کہ " الہ کی راہ " میں گھر بار چھوڑ کر مصروف عمل رہنے والے لوگوں کو جو فضیلت اور مرتبہ حاصل ہوتا ہے اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگا دیا جائے کہ جو شخص محض ایک بار بھی اللہ کی راہ میں نکلتا ہے اور اس کے نتیجہ میں اس کو جو اجر وثواب ملتا ہے یا اس کو آخرت میں جو نعمتیں حاصل ہوں گی وہ اس دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہیں !نیز ذکر چونکہ اللہ کے راستہ میں نکلنے کی فضیلت کا تھا جس کا اجر اللہ کے ہاں جنت ہے اس مناسبت سے جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ( یعنی حور ) کی کچھ خوبیاں بھی بیان فرمائی گئیں ۔
لفظ بینہما کی ضمیریں مشرق ومغرب کی طرف لوٹائی گئی ہیں ، لیکن یہ ضمیریں آسمان وزمین کی طرف یا جنت اور زمین کی طرف بھی لوٹائی جا سکتی ہیں ، ویسے زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ جنت اور زمین کی طرف راجع ہوں کیونکہ عبارت میں بھی یہی دونوں صریحا مذکور ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں