مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 182

جنت کے ایک درخت کا ذکر

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها ولقاب قوس أحدكم في الجنة خير مما طلعت عليه الشمس أو تغرب " . متفق عليه

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں ایک درخت ہے ( جس کا نام طوبی ہے ) اگر کوئی سوار اس درخت کے سائے میں سو برس تک چلتا رہے تب بھی اس کی مسافت ختم نہ ہوگی اور جنت میں تمہارے کمان کی برابر جگہ ان تمام چیزوں سے بہتر وبرتر ہے جن پر آفتاب طلوع یا غروب ہوتا ہے " ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
" جن پر آفتاب طلوح وغروب ہوتا ہے ۔ " سے مراد تمام دنیا اور دنیا کی تمام چیزیں ہیں ۔ " طلوع یا غروب " میں حرف " یا " یا تو راوی کے شک کو ظاہر کرنے کے لئے ہے یا اظہار حیرت کے لئے ہے ، یا " اور " کے معنی میں ہے اس طرح کی پہلے جو حدیث گزری ہے اس میں " ایک کوڑے کے برابر جگہ " کا ذکر ہے اور یہاں " ایک کمان کی برابر جگہ " کا ذکر کیا گیا ہے تو دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے، اور یہاں بھی وہی وضاحت پیش نظر رہنی چاہئے جو پہلے بیان ہوچکی ہے، التبہ اس فرق کو سامنے رکھنا چاہئے کہ سفر کے دوران سوار تو اترنے کی جگہ اپنا کوڑا ڈال دیا کرتا تھا اور جو شخص پیدل ہوتا تھا وہ جس جگہ ٹھہرنا چاہتا وہاں اپنی کمان ڈال دیتا تھا تاکہ وہ جگہ اس کے ٹھہرنے کے لئے مخصوص ہو جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں