مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 187

اہل جنت کو پیشاب وپاخانہ کی حاجت نہیں ہوگی

راوی:

وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن أهل الجنة يأكلون فيها ويشربون ولايتفلون ولايبولون ولا يتغوطون ولا يتمخطون " . قالوا : فما بال الطعام ؟ قال : " جشاء ورشح كرشح المسك يلهمون التسبيح والتحميد كما تلهمون النفس " . رواه مسلم

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جنتی لوگ جنت میں ( خوب ) کھائیں پیئں گے ، لیکن نہ تو تھوکیں گے ، نہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ پھریں گے اور نہ ناک سنکیں گے ۔ " یہ سن کر بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ ( جب جنتی لوگ پاخانہ نہیں پھریں گے ، تو پھر کھانے کے فضلہ کا کیا ہوگا ( اور اس کے اخر اج کی کیا صورت ہوگی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کھانے کا فضلہ ڈکار اور پسینہ ہو جائے گا جو مشک کی خوشبو کی مانند ہوگا اور جنتیوں کے دل میں تسبیح وتحمید یعنی سبحان اللہ الحمد للہ کا ورد اور ذکر الہٰی ( اس طرح ) ڈال دیا جائے گا ( کہ وہ ان کی عادت ومعمول بن جائے گا ) جیسے سانس جاری ہے ۔ " ( مسلم )

تشریح :
" کھانے کا فضلہ ڈکار اور پسینہ ہو جائے گا " کا مطلب یہ ہے کہ نظام قدرت نے جس طرح اسے دنیا میں کھانے کے فضلہ کا اخراج کے لئے پاخانہ کی صورت رکھی ہے اسی طرح جنت میں جنتیوں کے کھانے کے فضلہ کے اخراج کے لئے ڈکار اور پسینہ کو ذریعہ بنادیا جائے گا کہ تمام فضلہ ہوا اور پسینہ بن کر ڈکار کی صورت میں اور مسامات کے راستے نکل جایا کرے گا ، اور ڈکار کی صورت میں نکل جائے گا اور بعض اوقات یا بعض اشخاص کا فضلہ پسینہ بن کر مسامات کے راستے خارج ہو جائے گا یا یہ کہ بعض کھانے کا فضلہ تو ڈکار بن کر خارج ہوگا ، اور بعض کھانے کا فضلہ پسینہ بن کر نکلے گا لیکن اس سلسلے میں زیادہ بہتر اور موزوں یہ کہنا ہے کہ ڈکار تو کھانے کے فضلہ کے اخراج کا ذریعہ بنے گی اور پسینہ پانی کے فضلہ کے اخراج کا ذریعہ ہوگا ۔
" جیسے سانس جاری ہے ۔ " کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح سانس کی آمدورفت کا سلسلہ کسی تکلف یا سعی کے بغیر از خود جاری رہتا ہے اسی طرح تسبیح تحمید اور ذکر الہٰی کے کلمات اہل جنت کی زبان پر رواں ہوں گے یا یہ مراد ہے کہ جس طرح معمول کے مطابق سانس کی آمد ورفت کی وجہ سے تمہیں کوئی دقت وپریشانی نہیں ہوتی اور تم کوئی بوجھ محسوس نہیں کرتے اسی طرح جنتی لوگ تسبیح وتحلیل اور تحمید کی وجہ سے کوئی دقت وپریشانی اور بوجھ محسوس نہیں کریں گے اور یہ کہ جس طرح تمہیں سانس لینے سے کوئی چیز باز نہیں رکھتی اسی طرح ان لوگوں کے تسبیح وتحلیل اور تحمید میں مشغول ہونے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنے گی ۔

یہ حدیث شیئر کریں