مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دیدار الٰہی کا بیان ۔ حدیث 222

دیدار الہٰی سب سے بڑی نعمت :

راوی:

وعن صهيب عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " إذا دخل أهل الجنة الجنة يقول الله تعالى : تريدون شيئا أزيدكم ؟ فيقولون : ألم تبيض وجوهنا ؟ ألم تدخلنا الجنة وتنجنا من النار ؟ " قال : " فيرفع الحجاب فينظرون إلى وجه الله فما أعطوا شيئا أحب إليهم من النظر إلى ربهم " ثم تلا ( للذين أحسنوا الحسنى وزيادة )
رواه مسلم

اور حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تمام جنتی جنت میں (اپنی اپنی جگہ ) پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ (جو کچھ تمہیں عطا کیا جا چکا ہے ) اس سے زیادہ کچھ اور تم مجھ سے چاہتے ہو ؟، جنتی ( یہ سن کر ) عرض کریں گے کہ (پروردگار ) کیا آپ نے ہمارے چہروں کو روشن ومنور نہیں کیا ، کیا آپ نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا ، کیا آپ نے ہمیں دوزخ کی آگ سے نجات نہیں دی (اتنی بڑی بڑی نعمتوں سے بڑھ کر اور کیا نعمت ہوسکتی ہے جو ہم آپ سے مزید چاہیں ؟) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تب حجاب اٹھا دیا جائے گا اور جنتی ذات اقدس تعالیٰ کی طرف دیکھیں گے (جوصورت وجسم اور جہت ومقام کی قیودوشرائط سے پاک منزہ ہے ) اور (اس وقت معلوم ہوگا کہ اہل جنت کو ایسی کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی جو پروردگار کی طرف ان کے دیکھنے سے زیادہ بہتر پسندیدہ ہو پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (لِلَّذِيْنَ اَحْسَ نُوا الْحُسْنٰى وَزِيَادَةٌ) 10۔یونس : 26)"

تشریح :
تب حجاب اٹھا دیا جائے گا " کے سلسلہ میں واضح رہے کہ حجاب کا اٹھنا اہل جنت کو حیرانی وتعجب سے نکالنے کے لئے ہوگا یعنی اس وقت جنتی اس حیرانی وتعجب میں ہوں گے کہ آخر اب کون سی نعمت رہ گئی ہے جو حق تعالیٰ ہمیں عطاکرنا چاہتا ہے تب حق تعالیٰ اپنے دیدار کے ذریعہ گویا یہ فرمائے گا کہ دیکھو یہ ہے وہ نعمت عظمی جو میں تمہیں عطا کرنا چاہتا تھا اور یہ نعمت تمہارے اصل بدلہ وجزاء سے زیادہ ہے حق تعالیٰ کی ذات حجاب وپردہ سے پاک ومنزہ ہے، ایسا نہیں ہے کہ (نعوذ باللہ ) وہ پردے میں چھپا ہوا ہے اور جنتیوں کو دیدار کے وقت گویا اس کی نقاب کشائی ہوگی ظاہر ہے وہ محبوب ہے نہ کہ محجوب وہ غالب مطلق ہے نہ کہ زیر حجاب مغلوب ، حجاب اٹھا دیا جائے گا " کا مطلب یہ ہے کہ دیکھنے والوں کی آنکھوں سے وہ حجاب ہٹ جائے گا تو وہ اپنے پروردگار کے دیدار سے مشرف ہوں گے ۔ اس کی تائید خود حدیث کے آگے کے جملہ اور جنتی ذات اقدس کی طرف دیکھیں گے " سے ہوتی ہے ۔
اور اہل جنت کو ایسی کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ کے ذریعہ ایک ایسی حقیقت کا اظہار مقصود ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کیونکہ جس طرح اس دنیا میں حاصل ہونے والے تمام ذاتی وروحانی مراتب ودرجات کی رفعت اور بلندیاں ذات باری تعالیٰ پر جا کر ختم ہوگئی ہیں اسی طرح آخرت میں حاصل ہونے والی تمام نعمتوں اور سعادتوں کا منتہا ذات اقدس تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں