مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دوزخ اور دوزخیوں کا بیان ۔ حدیث 237

دوزخیوں کے جسم :

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما بين منكبي الكافر في النار مسيرة ثلاثة أيام للراكب المسرع " . وفي رواية : " ضرس الكافر مثل أحد وغلظ جلده مسيرة ثلاث " . رواه مسلم
وذكر حديث أبي هريرة : " إذا اشتكت النار إلى ربها " . في باب " تعجيل الصلوات "

اور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخ میں کافر کے جسم کو اس قدر موٹا اور فربہ بنادیا جائے گا کہ اس کے دونوں مونڈھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رو سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگا ۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ دوزخ میں کافر کا دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا اور اس کے جسم کی کھال تین دن کی مسافت کے برابر موٹی ہوگی ۔ (مسلم) اور حضرت ابوہریرہ کی روایت اشتکت النار الی ربہا باب تعجیل الصلوۃ میں نقل کی جاچکی ہے ۔"

تشریح :
اس حدیث میں اہل دوزخ کے جسم کے پھیلاؤ اور مٹاپے کا ذکر ہے جب کہ ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ قیامت کے دن متکبرین کو میدان حشر میں اس حالت میں لایا جائے گا کہ ان کے جسم تو چیونٹیوں کے برابر ہوں گے اور ان کی صورتیں مردوں کی ہوں گی اور پھر انہیں ہانک کر قید خانہ میں لایا جائے گا۔ پس ان دونوں رویتوں میں تطبیق یہ ہے کہ متکبرین سے مراد مؤمن گناہ گار ہیں جب کہ مذکورہ بالا حدیث میں کفار کا ذکر کیا گیا ہے لیکن زیادہ درست یہ کہنا ہے کہ ان کو میدان حشر میں چیونٹیوں ہی کے جسم میں لایا جائے گا جہاں وہ لوگوں کے تلوؤں تلے خوب روندے جائیں گے اس کے بعد پھر ان کے بدن اپنی اصلی حالت میں آجائیں گے اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے ، دوزخ میں ان کے بدن دوبارہ غیر معمولی ساخت کے ہوجائیں گے اور ان کا مٹاپا اور پھیلاؤ اتنا بڑھ جائے گا جس کا ذکر حدیث میں کیا گیا ہے نیز ان کے بدن کو اس قدر موٹا اور فربہ اس لئے کیا جائے گا تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ عذاب ہوسکے ۔

یہ حدیث شیئر کریں