مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ ۔ حدیث 259

دوزخ وجنت کو بھرا جائے گا :

راوی:

وعن أنس عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا تزال جهنم يلقى فيها وتقول : هل من مزيد ؟ حتى يضع رب العزة فيها قدمه فينزوي بعضها إلى بعض فتقول : قط قط بعزتك وكرمك ولا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة " . متفق عليه
وذكر حديث أنس : " حفت الجنة بالمكاره " في " كتاب الرقاق "

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخ میں برابر (لوگوں ) کو ڈالا جاتا رہے گا اور وہ کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ (یعنی ابھی تک میرا پیٹ نہیں بھرا ہے مجھے اور لوگ چاہیں ) آخر کار خداوند بزرگ وبرتر اس پر اپنا پاؤں رکھ دے گا اور دوزخ کے حصے ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے (جس سے دوزخ سمٹ جائے گی تب وہ کہے گی کہ بس، بس ، تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم میں بھر گئی : اس طرح جنت کے اندر وسعت وزیادتی ہوتی رہے گی (یعنی جنتیوں کے جنت میں پہنچ جانے کے باوجود اس کے محلات ومکانات خالی بچ جائیں گے ) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جنت کے ان خالی محلات مکانات کو پر کرنے کے لئے نئے لوگ پیدا کردے گا جہنیں ان میں بسا دیا جائے گا ۔ ( بخاری ومسلم) اور حضرت انس کی روایت کتاب الرقاق میں نقل کی جاچکی ہے ۔"

یہ حدیث شیئر کریں